اسامہ بن لادن اور امریکہ۔۔۔﴿حصہ ١﴾۔

Posted on at


افغانستان کے دشوار گزار پہاڑی خطے میں ردپوشی کی زندگی گزارنے والا اسامہ بن لادن امریکیوں کے اعصاب پر اس بری طرح سوار ہو چکا تھا کہ صدر کلنٹن نے خاص طور پر امریکی قانون میں ترمیم کر کے امریکہ کو مطلوب مجرم کو زندہ یا مردہ پکڑنے والے کا انعام بیس لاکھ ڈالر سے بڑھا کر پچاس لاکھ ڈالر کر دیا تھا۔ امریکہ کی طرف سے اسامہ بن لادن اور ان کے دست راست محمد عاطف کی گرفتاری پر انعام کے اعلان نے طالبان حکومت کو شدید ردعمل پر مجبور کر دیا تھا۔ افغانستان کی تاریخ کے ایک بڑے جنگجو اور انتہاہی تجربہ کار گوریلا کمانڈر احمد شاہ مقصود کے خلاف بر سرپیکار طالبان کے رہنما ملا محمد عمر نے کہا کہ افغان عوام کسی بھی لالچ دھمکی یا پیشکش کے نتیجے میں اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے نہیں کریں گے۔

افغان سپریم کورٹ نے اسامہ بن لادن پر مقدمہ چلانے کی پیشکش کرتے ہوہے دنیا بھر کو دعوت دی تھی کہ کوہی بھی ۲۰ نومبر تک اسامہ بن لادن کے دنیا میں کسی بھی جگہ دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ثبوت پیش کردے۔ افغان سپریم کورٹ شریعت کے مطابق اسامہ بن لادن پر مقدمہ چلاہے گی اور جرم ثابت ہونے پر اسے سزا دے گی۔

 

امریکہ نے اس پیشکش کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ مجرموں کے خلاف ثبوت کی تلاش میں بہت وقت صرف ہو سکتا ہے اور یہ کہ یہ مہلت یا افغان سپریم کورٹ کے اس اعلان سے انہیں کوہی سروکار نہیں ہے۔ ماضی میں اپنے مطلوبہ افراد کو بھاری انعامات کے بدلے میں گرفتار کرنے میں بار بار کامیابیوں کے پیش نظر امریکہ کو یہ حوصلہ ہوا تھا کہ وہ سعودی منحرف اسامہ بن لادن اور ان کے دست راست محمد عاطف کی گرفتاری کے سلسلے میں درکار ضروری معلومات فراہم کرنے کیلیے پچاس لاکھ ڈالر انعام کا اعلان کرے۔

انساداد دہشت گردی کے انعامی پروگرام کے تحت گزشتہ برسوں میں ۳۰ مختلف کیسوں میں کے سلسلے میں قابل اعتماد معلومات کی فراہمی پر پچاس لاکھ ڈالر سے زاہد بطور انعام کیے جاچکے تھے۔



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160