اسامہ بن لادن اور امریکہ۔۔۔﴿حصہ ۳﴾۔

Posted on at



طالبان اسلامی تحریک نے امریکہ کی طرف سے  اسامہ بن لادن کی گرفتاری کی صورت میں انعام کے اعلان کو غیر اخلاقی اور غیر معقول اقدام قرار دیا تھا۔ محمد عاطف کو ابو حفس کے نام سے اسامہ بن لادن کا فوجی کمانڈر سمجھا جا رہا تھا۔ شاہد محمد عاطف کی طرف اشارہ کرتے وقت امریکیوں کے زہن پرشیخ تاثیر عبداللہ کی شخصیت سوار تھی۔ اسامہ بن لادن کی طرح  شیخ تاثیر عبداللہ کا تعلق بھی سعودی عرب سے تھا اور وہ اسامہ کے دست راست کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔ وہ افغانستان میں تھے اور کسی کو بھی فوجی کمانڈر نہیں لگتے تھے۔ بہت ممکن ہے کہ عاطف اور تاثیر عبداللہ دو الگ الگ شخصیات تھیں۔


 



 طالبان تحریک کے ایک سینہر رہنما اور ترجمان ملا وکیل احمد متوکل کے مطابق مطلوبہ افراد کی گرفتاری میں مدد دینے والے افراد کیلیے انعامات کا اعلان کر کے امریکہ دہشت گردی کی کارواہیاں ختم کرنے کی بجاہے ان کی حوصلہ افزاہی کا مرتکب بن رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دھمکیوں، انعامات اور دیگر ترغیبات سے نہ تو طالبان کو مجبور کیا جا سکتا ہے کہ وہ اسامہ بن لادن کو امریکہ یا کسی اور ملک کے حوالے کریں اور نہ ہی اس سے دہشت گردی کے مسلہ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔



ملا وکیل احمد متوکل جو طالبان کے سربراہ ملا عمر کے قریبی ساتھی اور ترجمانی کرتے تھے ان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن نے دہشت گردی کی کارواہیوں میں اسامہ بن لادن کے ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کرنے میں ناکامی کے بعد ان کی گرفتاری میں مدد دینے پر انعام کی رقم کا اعلان کیا۔


        



 انہوں نے مزید بیان دیا تھا کہ افغانستان کی اسلامی حکومت بار بار کہہ چکی ہے کہ امریکہ کسی اور ملک یا فرد کی طرف سے اسامہ بن لادن کے دہشت گردی کی کارواہیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کیے جانے پر افغانستان کی شرعی عدالت میں ان پر مقدمہ چلایا جاہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوہی بھی اسامہ بن لادن کے خلاف شکایت لے کر کینیا، تنزانیہ میں امریکی سفارتخانوں یا کسی اور جگہ بموں کے دھماکوں میں ان کے ملوث ہونے کے ثبوت فراہم نہیں کر سکا۔ انہوں نے خبر دار کیا تھا کہ وقت تیزی سے گزرتا جا رہا ہےاور افغانستان کے چیف جسٹس اور شریعت کورٹ اس طرح کے ثبوت کیلیے ہمیشہ منتظر نہیں رہ سکتے۔  



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160