آلودگی کے لغوئ معنی ناپاکی یا گندگی کے ہیں اور اس سے مراد قدرتی یا فطری ماحول میں گندگی کا پھیل جانا کے ہیں اگرچہ انسان اپنہ زہانت اور محنت سے ماحول پرقابو پا لیتا ھے لیکن وہ قدرتی ماحول سے لازمًا متاثر ہوتا ھے انسان ہمیشہ سے اپنے قدرتی ماحول سے جنگ کرتا رہا ھے تا کہ اسی اپنی ضرورت کے مطابق ڈھال سکے انسان نے جہاں اپنی ساہنسی ترقی سے ماحول کو سنوارا ھے وہاں ماحول کو خراب بھی کیا ھے انسانی سرگرمیوں کے باعث ماحول پر جو منفی اثرات ظاہر ھوتے ہیں انہیں ماحولیاتی آلودگی کا نام دیا جاتا ھے
آکسیجن سے شبستان عناصر تابناک
مضطرب ہر زی نفس اس کی رفاقت کے لیے
اسلام صفائی پسند دین:
اسلام نےصفائی کے معاملے میں بہت زور دیا ھے اور صفائی کو آدھے ایمان کے برابر قرار دیا ھے
ارشاد نبوئﷺ ھے۔
اسلام کی بنیاد نفاست اور پاگیزگی پر ھے"
قدرتی نظام میں بے جا انسانی مداخلت:
انسان اپنے مفاد و مقاصد کے لیے قدرتی نظام میں بے جا مداخلت کر رھا ھے۔
فطرت کی تباہی کبھی ترقی کی بنیاد نہیں بن سکتی ۔ انسان زاتی مفاد کے لیے جنگلات کا خاتمہ کر رہا ہے جس سے درجہ حرارت بڑھ رہی ھے اور اس سے برف بہت جلد پگھل رہی ھے اور اس سے انسان زراعت میں بہت نقصان اٹھا رہا ھے
بے مثل قدرتی انتظام :۔
اگر ھم قدرتی نظام کو دیکھیں تو اس میں بہت اچھا نطام ھوتا ھے ھر چیز اپنے سلیقے میں بہتر انجام دے رہی ھے
آلودگی بے شمار بیماریوں کا سبب:۔
آلودگی سے بے شمار بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جس سے ہر انسان کو بیماری میں مبتلا کر دیتی ھے ان بیماریوں میں یرکان،زیا بطیس، اور ٹائفید وغیرہ بیماریاں آلودگی کی وجہ سے پھیلتی ہیں
دلوں میں ولولے آفاق گیری کے نہیں اٹھتے
نگاہوں میں نہ ھو پیدا اگر انداز آفاقی