بلوچستان کی حالت

Posted on at


بلوچستان کی حالت کی سب سے بڑی وجہافغانستانمیں موجود بدامنی ہے۔ یہ صورتحال مستقبل قریب میں بہتر ہوتی ہوئی نظر نہیں آتی۔ وسطی ایشیا کے ممالک ایران کے ساتھ بھی مشترکہ سرحد رکھتے ہیں۔ اسکے باوجود ابھی تک انکی معاشی روابط زیادہ تر روس کے ساتھ ہیں۔ وسطی ایشیا کی آزادی کی صورت میں پاکستان کے لیئے بیش بہا معاشی مواقع کے حصول کا مژدہ تو ہمیں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے فوراً بعد سے ہی سنایا جا رہا ہے۔ یہ ویسی ہی دیوانے کی بڑ ہے جیسے لال قلعہ پر سبز ہلالی پرچم لہرانے،یا افغانستان کو پاکستان کی دفاعی گہرائی کے لیئے استعمال کرنے کا دعوی۔ گوادر کی بندرگاہ چین کی معاشی امداد سے تعمیر کی جا رہی ہے۔

 گوادر میں واحد ترقی پراپرٹی کے کاروبار کی ہو رہی ہے۔ گوادر کے عوام واہاں کی زمینوں کی نیلامی پولی چڑھتے ہوۓ دیکھ رہے ہیں۔ وہ اس خدشے میں مبتلا ہے کہ کہیں وہ اپنے ہی شہر مین اجنبی کی حیثیت نہ اختیار کر جائیں جب تک بلوچستان کے عوام کے شکوک شبہات کا ازالہ نہیں کیا جاتا اور انکو روزگار،پینے کے پانی صحت عامہ اور تعلیم کی سہولیات مہیا نہیں کی جاتیں۔ اس وقت تک وہاں امن عامہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ کہنا کہ بلوچستان کی صورتھال وہاں کے سردار خراب کر رہے ہیں۔ جھوٹ اور فریب پر مبنی ہے۔

 بلوچستان میں اگر سرداری نظام برقرار ہے تو وہ انتظامیہ  کے توسط سے ہے۔ وہاں کے سب سے رجعت پسند سردار ہمیشہ سے مرکزی حکومت اور انکے کارندوں کے ہمنوا رہے ہیں۔ سرداری نظام وہاں اسلیئے قائم ہے کہ باقی ملک کی طرح بلوچستان میں بھی کبھی سماجی اصلاحات نہیں کی گیئں۔ بلوچستان میں پائی جانے والی بے چینی کے اصل محرک وہاں کے نوجوان ہیں۔ جو کہ جائز طور پر سمجھتے ہیں کہ صوبے کو اسکی معدنی دولت اور اسکے عوام کو انکے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ مزید براں یہ کہ نام نہاد ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں وہاں کے عوام کی محکومی کو تقویت دی جا رہی ہے۔



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160