لہو سے سینچے ہاتھوں سے قلم اٹھانے والے

Posted on at


 

ہم آے روز خبروں میں سنتے ہے کہ آج پھر سے صحافت پر وار ہوا ، آج پھر اتنے صحافیوں کو جان سے ہاتھ دھونا پرا پر ہم نے کبھی بھی اس مسلے کی طرف توجہ نہیں دی نہ کبھی سوچا کہ یہ لوگ نہ جانے کس طرح اپنی جان پرکھیل  کر ہم تک سچ پہنچاتے  ہیں نہ جانے انہیں  اس سچ کی کیا قیمت چکانی پڑتی ہیں اور کبھی کبھی اپنی جان کی بازی بھی ہرنی پڑتی ہے

صحافت جب آج سے کہی سو سال پہلے ١٤٥٠ میں شروع ہوئی تب سے صحافیوں کا ایک ہی کام تھا سچ کی تلاش کرنا اور اسے لوگوں تک پہنچانا پر انھیں نہیں پتا تھا کہ کچھ لوگوں کو ان کا کام کبھی پسند نہی ہے گا اور وہ انھیں روکنے  کے لئے قتل تک سے پرہیز نہیں کرے گے. دنیا کے پہلے صحافی کا قتل بھی صحافت کے شروع  ہونے کے چند سال بعد سامنے آیا یعنی کہ صحافت اور اس کے قتل کا چولی دامن  کا ساتھ ہے.

ہر سال دنیا میں ہزاروں صحافیوں کو قتل کیا جاتا ہیں ، جن میں زیادہ قتل کی تعداد جنگ زدہ علاقوں میں ہیں. ٢٠١٣ کی رپورٹ کے مطابق ٢٠١٣ میں دنیا میں ١٢٠ صحافی کو قلم اٹھانے کے جرم میں موت  کی وادی میں بھجا گیا جن میں سب سے زیادہ صحافی سریا میں مارے گئے اس کے بعد ایران ، افغانستان کی باری اتی ہے . پاکستان میں بھی ٢٠١٣ میں ٧ صحافیوں کو قتل کیا گیا  .

صحافت کے قتل کی بہت سی وجوہات ہیں پر سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے. بہت سے ممالک خاص طور پر تیسری دنیا کے ملکوں میں کرپٹ سسٹم  نہیں چاہتا کہ ان کی اصلیت لوگوں کے سامنے ہے جس کی وجہ سے وہ گھناونے فیل سے  بھی باز نہیں اتے. افغانستان  میں ٢٠١٤ کے شروع میں ہے ٤ صحافیوں کو موت کی نیند انتہائی بیدردی سے سلایا گیا. ٢٠١١ کا والی بابر کیس ہو یا پھر مارشل لاء کے وقت صحافیوں کی نظربندی یا پھر جالب کو قید خانے میں ڈالنا  لوگ ابھی انہیں بھی نہیں بھولے تھے کہ پرسوں پاکستان میں صحافت پر ایک اور وار کیا گیا پر افسوس حکومت اس بارے میں کوئی قانون پاس نہیں کر رہی . اور اگر کوئی قانون پاس کیا بھی تو وہ صرف کاغذوں کی زینت بن کر رہ گئے ہیں.

 ہم مغرب کی تو ہر غلط چیز میں پیروی کرتے ہیں پر کبھی اچھی چیز میں پیروی نہیں کی . امریکا میں آخری بار صحافی کا قتل ٢٠٠٧ میں دیکھنے میں آیا جس کے بعد حکومت نے   سخت قانون پاس کیے اور ٦ سالوں میں ایک بھی صحافی کی موت کی خبر اس کے بعد اخباروں کی زینت نہیں بنی. اسس طرح بھارت میں بھی قانون پاس کیا گیا جس کے بعد ٢٠١٣ میں صرف ٢ صحافیوں کے قتل کی باز گشت  میڈیا میں سنائی دی. پاکستان کی حکومت کو بھی چاہے کے وہ سخت قانون پاس کرے تا کہ ہر کوئی  قلم اٹھانے والوں کے ہاتھ کاٹنے سے پہلے سو بار سوچے



About the author

akbarrkhan

I am a Software Engineer from International Islamic University. Mostly i love to play games, My all time favorite series are Prince of Persia,GTA,Assassins Creed, and MOST favorite of all League of Legends, and i love to stream on Twitch.tv as well.

Subscribe 0
160