اقبال بحثیت شاعر

Posted on at


اقبال کو اپنی بے مثال فنی مہارت اور منفرد فکری عظمت کی بنا پے اردو ادب کی شان کہا جاتا ہے –انہوں نے اپنے افکار تازہ سے ایک جہان نو کی تخلیق کی اور اپنی گرمی گفتار سے دنیاےفکر میں ایک نیا رنگ بھرا –اقبال نے جہاں اپنے تخیل کی رفعت،خیالات کی وصحت ،فکر کی ندرت اور جذبے کی صداقت سے اردو شاعری کا دامن مالامال کیا ،وہاں تاریخ فکر و ادب پر اپنے دوامی اثرات چھوڑے-اپنی ملی شاعری کی بدولت انہو نے مسلمانان ہند کو خواب غفلت سے بیدار کیا اور مسلمانان ہند کے لیے ایک جداگانہ مملکت کا تصور پیش کیا –اس اعتبار سے بھی ان کی عظمت مسلم ہے –ڈاکٹر اشتیاق حسین لکھتے ہیں کہ : " تاریخ میں بہت کم ایسے شاعر ہوے ہیں جنہوں نے اتنا گہرا اثر ڈالا ہو جتنا کہ اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں پر ڈالا ہے –" اور یہ اثر ان کی شاعری کا مرہون منت ہے –اقبال کی شاعری نفاست اور سلیقے ترشا ہوا ایک ایسا نگینہ ہے جو ایک عام شخص سے لے کے ایک عالم ،مفکر اور فلسفی تک کی نگاہوں کو خیراں کرتا ہے –نظر یاتی اعتبار سے اقبال کے مخالف حضرات کو بھی ان کی عظمت و مر تبت پر ایمان لانے کے سوا دوسری راہ نہیں اور یہ محض شاعر اقبال کا ہی اعجاز ہے _ جب اقبال نے غزل کی ابتدا کی ،اس وقت ہندوستان کے طول و ارض میں داغ اور امیر کا طوطی بول رہا تھا –ا و ا یل میں اقبال نے اپنے کلام کی اصلاح حضرت داغ سے لی –ان کا اثر اقبال کے ابتدائی دور میں واضح نظر اتا ہے –اقبال کی ابتدائی شاعری میں انکی نظم" ہمالہ" کو بنیادی حثیت حاصل ہے –انہوں نے جب لاہور کی ایک ادبی مجلس میں یہ نظم پڑھ کر سنائی تو بقول شیخ عبدل قادر بہت مقبول ہوئی شاعری کے عبوری دور میں "ہمالہ" کی سی نظم کی تخلیق بظاھر اس پر دلالت کرتی ہے کہ اقبال کو صرف نظم سے فطری مناسبت تھی –لیکن امر واقعہ یہ ہے کہ اس نظم کی مقبولیت سے بہت پہلے اقبال کی غزل مرزا ارشد گور گانوی جیسے بلند پا یہ شاعر سے داد وصول کر چکی تھی اور ان کا یہ شعر زد خاص و عام تھا : موتی سمجھ کے شان کریمی نے چن لیۓ قطرے جو تھے مرے عرق انفہال کے اقبال کی اولین شاعری می تقلید کا عنصر غالب نظر اتا ہے –اور یہ تقلید محض ہیت،موضوع ایئر مضمون میں ہی نہیں بلکے جذباتی میلانات تک میں موجود ہے –اس دور میں اشعار میں ایک" منفرد" اقبال کا عکس بہت کم نظر اتا ہے .



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160