بیت رضوان

Posted on at


ہجرت مدینہ کے بعد جب نبی اکرمﷺ اپنے صحابہ کرامؓ کے ہمراہ بیعت اللہ کی زیارت کے لیے مکہ مکرمہ روانہ ہوئے اور قریش نے مکے میں داخل ہونے سے روک دیا تو نبی اکرمﷺ حدیبیہ کے مقام پر رُک گئے اور حضرت عثمانؓ کو اپنا سفیر بنا کر مکہ مکرمہ بھیجا تاکہ وہ مسلمانوں کا مدعا بیان کریں حضرت عثمانں تین دن تک مزاکرات کرتے رہے کہ افواہ پھیل گئی کہ حضرت عثمانؓ کو شہید کر دیا گیا ہے۔

 

رسول اللہﷺ کو جب حضرت عثمانؓ کے شہید ہونے کی خبر ملی تو آپﷺ نے حضرت عثمانؓ کے خون کا بدلہ لینے کے لیے صحابہ کرامؓ سے بیعت لی صحابہ کرمؓ نے بڑے جوش و جزبے کے ساتھ بیعت کی حضورﷺ نے خود اپنے دست مبارک کو حضرت عثمانؓ کا ہاتھ قرار دے کر حضرت عثمانؓ کی طرف سے بیعت لی آپﷺ بیعت کے وقت ایک درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے اس بیعت کو بیعت رضوان کہتے ہیں قریش مکہ اپنے جاسوسوں کے ذریعے مسلمانوں کی صورت حال سے باخبر رہتے تھے جب ان کو معلوم ہوا کہ مسلمانوں نے حضرت عثمانؓ کے خون کا بدلہہ لینے کی قسم کھائی ہے۔

 

تو وہ خوف زدہ ہوگئے انھوں نے حضرت عثمانؓ کو واپس مسلمانوں میں پہنچا دیا بلکہ اپنا ایک سفیر سہیل ابن عمرو کو بھی صلح کی شرائط طے کرنے کے لیے آپﷺ کی خدمت اقدس میں بھیجا اس نے خاصی طویل گفتگو کیاور ایک معاہدے کے تحت صلح ہو گئی اس بیعت کا قرآن مجید میں ذکر آیا ہے ترجمہ(اے پیغمبر)جب مومن تم سے درخت کے نیچے بیٹھے بیعت کر رہے تھے تو اللہ ان سے خوش ہوا اور جو ان کے دلوں میں تھا وہ اس نے معلوم کر لیا سورۃ الفتح:18اس بیعت کو اس لیے بیعت رضوان کہا جاتا ہے۔

 



About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160