2013 ، فلم ، تعلیم ، افغانستان - وسطی اور جنوبی اشیا ، عورتوں کی خود مختاری اور فیشن

Posted on at

This post is also available in:

مورخہ 3 جنوری بوقت 11:24


کل مائیک سوینی ایک مقامی ریسٹورنٹ میں میرے ساتھ بیٹھا اور میری یاد دہانی کے لئے اس نے کاغذ کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا نکالا جس میں 2013 کے لئے ان پانچ موضوعات کا ذکر تھا جن کے بارے میں میں آپ کو چھٹیوں سے پہلے بتا چکا ہوں-


1) فلم


2) تعلم


3) افغانستان- وسطی اور جنوبی ایشیا


4)عورتوں کی خود مختاری


5) فیشن 


اس نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگا "کیا پلان ہے"؟ میں نے لسٹ پر نظر ڈالی اور سوینی سے وعدہ کیا کہ اگلے چند گھنٹوں میں میں اس کے متعلق ضرور لکھوں گا –


پانچوں کے پانچوں عنوانات کی مشترکہ کلیدی اکائی تعلیم ہے – جی ہاں فلم سازی میں تعلیم  ، افغانستان ، وسطی اور جنوبی اشیا میں تعلیم، عورتوں کی خودمختاری برقرار رکھنے میں تعلیم کا ہاتھ اور فیشن اور طرز زندگی میں تعلیم – تین چیزیں جو ہم ٹارگٹ مارکیٹنگ کے کلائنٹ سے پوچھتے ہیں وہ ہیں :


1) کیا آپ فکری رہنما ہیں؟


2) کس موضوع پر ؟


3) آپ اس کا یقین کسی طرح کرتے ہیں ؟


فکری رہنمائی کا تعین کرنے کا ایک بہترین ذریعہ آپ کی دوسروں کو وہ سب سکھانے کی قابلیت ہے جو آپ بہت اچھی طرح کر سکتے ہیں، اور اپنے علم اور دولت میں حصہ دا ری کی صلاحیت – ایرن گلفدان فلم اینکس کی تخلیقی ڈائریکٹر ہیں – انھوں نے بہترین خود مختار فلم بنانے والوں کو تلاش کرنے، انھیں ایرن  کی"چناؤتی  باسکٹ" میں شامل کرنے اور ان کے مستقبل کے کام کو سپانسرکرنےمیںشاندارخدماتسرانجامدیںہیں–انھوں نے انھیں ہمارے افغانستان میں سکولوں کے نیٹ ورک اور 30000 طلباء جو " ورلڈ وائیڈ ویب" سے "ایگزیمر ایجوکیشنل سافٹ ویئر" کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں ، کے لئے اپنا فلم بنانے کا نصاب تخلیق کرنے کی دعوت بھی دی ہے – فلم بنانے والے سوشل میڈیا پر طلبہ کی سپورٹ ، ان کے فیڈ بیک، تکنیکی اور فنی سپورٹ پر انحصار کر سکتے ہیں –


افغانستان اور وسطی اور جنوبی ایشیا میں تعلیم کے کفیل کی حیثیت سے داخل ہونے کی تجویز رویا محبوب کی تھی– وہ ایک صاحب بصیرت خاتون اور افغانی CEO ہیں جنھوں نے اپنے خیالات کا تبادلہ کیا اور 30000 لوگوں کی زندگیاں بدلنے میں ہماری مدد کی – ہمارا ہدف 2014 کے لئے 60000 لوگ ہیں – یہ وہ 30000 نو جواں مرد و خواتین ہیں جو ایک دن سوشل میڈیا کے پروجیکٹس چلائیں گے – آن لائن بلاگس لکھیں گے ، فلم اور ڈاکیومنٹریز بنائیں گے ، انٹرویوز کریں گے ، پیسے کمائیں گے، اپنی گزر بسر اور تعلیم کا خرچہ برداشت کریں گے اور نئی نوکریاں اور نئے مواقع تخلیق کریں گے – انھیں وہی معاوضہ ملے گا جو امریکی اور یورپین لکھنے والوں اور فلم بنانے والوں کو ملتا ہے –


عورتوں کی خود مختاری اس علاقے میں ایک گرم موزوں ہے اور روایات اور ترقی کے مابین ایک نازک توازن ! مقامی روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے ، برقی اور سماجی میڈیا، ترقی اور خواتین کی خود مختاری قائم کرنے کے لئے بہترین ذریعے ہیں – میں نے اس کی وضاحت اپنے آرٹیکل " افغانستان میں عورتوں کی خود مختاری ، انسانی حقوق ، حکومت اور لیڈر شپ " میں کیا ہے – اس آرٹیکل کے چند حصے درج ذیل ہیں


عورتوں کو کمیونیکشن سکلز ، سوشل میڈیا اور معلوماتی تبادلے میں کوئی شکست نہیں دے سکتا – زیادہ ویڈیوز اور زیادہ مضامین =زیادہ خواتین والی انتظامیہ=خواتین کے لئے زیادہ مواقع



میں اور میرا بھائی پیدائش کے وقت سے فیشن میں ہیں – ہمارے والد رابرٹ رلی ایک ٹیکسٹائل ایجنٹ تھے– ہم نے اپنا بچپن کپڑوں کے ٹکڑوں کے ساتھ کھیلتے اور فلورنس ، میلان اور پیرس میں ٹیکسٹائل شوز میں شرکت کرتے ہوئے گزارا – آج بھی ہم ncI،USA،MTI کے مالک ہیں جو ایک ٹیکسٹائل اور گارمنٹس بنانے والی کمپنی ہے جو امریکہ ، یورپ اور ایشیا میں کام کرتی ہے –فیشن ہمیشہ ہماری زندگیوں کا ایک حصہ رہا ہے اور اٹالین خواتین کی خود مختاری اور اقتصادی ترقی کا واضح ذریعہ – میں نے اپنے آرٹیکل "افغانستان کی فیشن انڈسٹری کو سنبھالنا اٹالینز کا کام ہے " میں اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا اور میں دیکھنا چاہوں گا کہ فیشن وسطی اور جنوبی ایشیا کی خواتین کے لئے کیا کرتا ہے – افغانستان کی خواتین کو فیشن کی تعلیم دینا ،انھیں ڈیزائن ، پیداوار، تقسم اور اپنے آئیڈیاز کے ذریعے کمانے کے قابل کرنا اگلا قدم ہے – سماجی اور برقی میڈیا محدود اخراجات میں انھیں اور ہمیں اس موقع سے بھر پور فائدہ پہنچا سکتا ہے – کم خرچ بالا نشین !


 


اقتصادی مواقع اور انفرادی رابطوں کے ذریعے تعلیم کے لئے سماجی میڈیا ایک بہترین آلہ ہے –برقی میڈیا اور اشتہار بازی کے ذریعے پائیداری یقینی بنائی جاتی ہے–افغانی طلباء کس طرح 1.6 بلین لوگوں کا پائیدار نیٹورک بنا سکتے ہیں اور افغانستان کی اقتصادی حالت کو بہتر کر سکتے ہیں، اس بارے میں میرے خیالات آپ میرے آرٹیکل "افغانستان ، وسطی اور جنوبی ایشیا کی اقتصادیات اور تعلیمی نظام کے لئے انفرادی رابطوں پر مشتمل حکومت " میں پڑھ سکتے ہیں –


دلچسپ لوگ اپنی دلچسپ رائے کے ساتھ دلچسپ میڈیا تشکیل دیتے ہیں – آپ اپنےعلم اور اپنی ذہانت کو افغانستان ، بنگلہ دیش ، بھوٹان ، انڈیا ، قازقستان، کرغستان ، مالدیپ ، نیپال ، پاکستان ، سری لنکا ، تاجکستان اور ازبکستان جیسے ملکوں کے نو جوان مردو خواتین کے ساتھ شیئر کر کے اپنے مقاصد کا تعین کرسکتے ہیں – وہ آپ کی فکری رہنمائی کے حتمی منصف ہوں گے ، ڈریں نہیں –



 To Read English topic Click Here


To Read Pushtu topic Click Here



About the author

farhadhakimi

Farhad Hakim was born in Nimroz-Afghanistan. He is graduated from Tajrobawi High school in Herat. Farhad is studying Computer Science field in Qhalib private Higher Education University in Herat-Afghanistan. He has worked as cultural and consultant employee extensively in Nimeroz, Herat and more recently in Kabul.He has started to work…

Subscribe 0
160