ملک میں بڑھتی ہوئی غربت مہنگائی اور نقصان حصہ اول
ہمارے ملک میں وہ تمام تر وسائل ہیں جو ایک ترقی یافتہ اور خوشحال کر سکتے ہیں مثلا پہاڑ ہیں دریا ہیں اس کے علاوہ ذرخیز زمین۔معدنی ذخائر۔تیل ۔گیس۔اور بہت سے وسائل ہیں جن سے ملک ترقی کر سکتا ہے صنعت حرفت کا ایک الگ مقام ہے پھر کیا وجہ ہے ملک کی ۵۰ فی صد آبادی غربت کا شکار ہے کیا وجہ ہے جو ملک اتنے وسائل ہونے کے باوجود بدحالی کا شکار ہے۔
کیا حکومت کا کام نہیں عوام کو روٹی ۔کپڑا۔مکان۔صحت۔تعلیم وغیرہ مہیا کرنا لیکن کسی بھی لیڈر کوجب حکومت سبھالنے کا موقع ملتا ہے تو وہ اپنے سارے کام اور فرائض بھول کر سرکاری کھاتوں پر بڑی بڑی فیکٹریاں لگواتا ہے پلاٹ خریدے جاتے ہیں مختلف سکیمیں بنائی جاتی ہیں اور غریب عوام کو بے وقوف بنا کرزیادہ سے زیادہ پیسے لوٹے جاتے ہیں اور قرض سکیموں کے ذریعے اپنے لوگوں کو قرضے دیے جاتے ہیں جو بعد میں کسی نہ کسی طریقے معاف کروا لیے جاتے ہیں نوکریوں کی سیٹوں پر اپنی مرضی سے یا اپنے لوگوں کو نوکریں دی جاتی ہیں اور عام عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا بھاری رشوت لے کرانہیں نوکریاں دی جاتی ہیں اس سے غریب آدمی یا تو اپنے حواس کھو بیٹھتا ہے یا خودکشی جیسا راستہ اپناتا ہے۔
آئے روز مہنگائی میں اضافہ کیا جاتا ہے اور چیزیوں کے اتنے ریٹ ہو جاتے ہیں کہ غریب آدمی کی چنحیں نکل جاتی ہیں حالانکہ حکومت میں آتے وقت برسر اقتدار پارٹی عام عوام کے ساتھ بہت بڑے بڑے وعدے کرتی ہے لیکن جب حکومت ملتی ہے تو سب کچھ بھول کر مہنگائی میں اضافہ کردیا جاتا ہے جس سے عام عوام کو مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔