کیا آپریشن ضرب عزب پاکستان میں امن قائم کر پائے گا ؟ دوسرا حصّہ

Posted on at


کیا آپریشن ضرب عزب پاکستان میں امن قائم کر پائے گا ؟ حصہ اول پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں



فوج تاہم طالبان کی بقا کی حکمت عملی کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے- شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن میں تاخیر کی ایک اہم وجہ یہ سوچ بھی تھی کہ طالبان افغانستان میں ڈیورنڈ لائن پار کر سکتے ہیں اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ہاتھوں میں جا سکتے ہیں اور ان کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے- پاکستان فوج اپنی علاقائی حدود کے اندر طالبان کے ساتھ نمٹنے کے لئے کوشش کر رہی ہے
ملا فضل اللہ، سوات آپریشن کے دوران فرار ہونے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں داخل ہونے میں بھی کامیاب ہو گیا اور کچھ عرصہ بعد حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد طالبان لیڈر بنا دیا گیا- پاکستان نے متعدد بار افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس (نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی) پر ملا فضل اللہ کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا ہے تاہم، ہر بار افغان حکومت نے ان الزامات کو مسترد کیا- ملا فضل اللہ اس آپریشن میں بھی اگر واپس افغانستان داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا تو اس کا مطلب ہو گا پاکستان آنے والے دنوں میں اس سے بھی زیادہ بے رحم دہشت گرد حملوں کا سامنا کر سکتا ہے



اگر اس بار کے آپریشن میں بھی طالبان کا مکمل صفایا نہ کیا گیا تو انہیں واپس اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے پر دو مہینے سے زیادہ نہیں لگیں گے، اس صورت میں پاکستان کے لئے طالبان کو ختم کرنا بہت مشکل ہو جائے گا- اس صورت میں عوام کا فوج اور فوجی آپریشن سے اعتماد ختم ہو جائے گا
میری نظر میں یہ تحریک طالبان پاکستان کے خلاف آخری اور فیصلہ کن آپریشن ہوگا-ہمارے پاس اتنے وسائل اور پیسے نہیں ہیں ہم مستقبل میں اس طرح کے آپریشن کر سکیں- اس وقت فوج کو کسی اور چیز سے زیادہ بھرپور عوامی حمایت کی ضرورت ہے جوکہ پاکستانی ہونے کے ناطے ہم سب کا فرض بنتا ہے
اس تناظر میں، میرا خیال میں یہ آپریشن جلد ختم نہیں ہوگا اور تحریک طالبان پاکستان کے مکمل صفایا تک جاری رہے گا- جبکہ سرکاری حکام (جولائی سے پہلے جس کا مطلب ہے) رمضان المبارک کے مہینے سے پہلے ختم کرنے کی باتیں کر رہے ہیں جو کافی مضحکہ خیز بات ہے - تمام امکانات ہیں آپریشن لمبا ہو سکتا ہے اور اس وقت تک تمام بےگھر خاندانوں کو کیمپس میں ہی رہنا ہوگا- مجھے ڈر ہے کہ ان وزیر اور ڈورس کو بھی محسود کی طرح آباد کاری میں کئی سال لگ سکتے ہیں
اگر اس مندرجہ بالا پیچیدگیوں سے ہٹ کر دیکھا جائے اس آپریشن میں ایک اور بڑی رکاوٹ ہمیشہ کی طرح اچھے اور برے طالبان ہیں، آخر یہ آپریشن کن کن کے خلاف کیا جائے آیا کہ صرف تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ یا پھر اچھے طالبان سمجھے جانے والے گروہوں کے خلاف بھی کیا جائے- اس طرح کی امتیازی سوچ خود میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بہت بڑا اور اہم مسلہ ہے- اس طرح کے خیالات عوام کے ذہن میں دشمن کے لئےغلط تاثر اور ہمدردیاں پیدا کرتے ہیں، ایک پائیدار اور دیرپا امن قائم کرنے کے لئے پاکستان کو اپنی سٹریٹجک پالیسی پر پڑوسی ممالک سے بات چیت کی ضرورت ہے، باہر سے ہونے والی دراندازی کو ہر صورت روکنا ہوگا



آپریشن ضرب عزب سے بڑے شہروں میں واقع ہونے والی دہشت گردی تو ختم سکتی ہے ، لیکن بدقسمت پختون سرزمین جس نے گزشتہ کئی دہائیوں سے جس بے رحم دہشت گردی کا سامنا کیا ہے آپریشن کے بعد بھی یہاں امن قائم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا- پختون سرزمین پر امن قائم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے. اس طرح کا امتیازی سلوک پختونوں سے ختم کرنا ہوگا، کچھ لوگوں کی نظر میں اس طرح کے آپریشن کر کے حکومت دہشت گرد عناصر کو قبائلی اور پختون علاقوں تک محدود رکھنا چاہتی ہے تاکہ بڑے شہروں کو محفوظ رکھا جا سکے
تاہم، مندرجہ بالا وضاحت کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ آپریشن ضرب عزب کامیاب نہیں ہوگا- اس سے تحریک طالبان پاکستان کو کچھ مہینوں کے لئے ختم اورملک کے بڑے شہروں میں حملوں کو روکنے، اغوا براے تاوان اور خیبر پختونخواہ اور فاٹا میں بھتہ خوری کے گراف کو نیچے لانے میں کافی مدد حاصل ہوگی- اور اس سے ان تمام لوگوں کے غصہ کو بھی ٹھنڈا کرنے میں مدد ملے گی جنہوں نے دہشت گردانہ کاروائیوں میں اپنے پیاروں کو کھویا ہے، لیکن یہ سب کر کے بھی شاید دیرپا امن قائم نہیں نہ کیا جا سکے، لیکن یہ سب کر کے بھی شاید دیرپا امن قائم نہیں نہ کیا جا سکے 



 



About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160