ہارنے کا ڈر

Posted on at

This post is also available in:

خوف کا رد عمل جسمانی اور جذباتی ہے

       لیکن ہم اکثر ان حالات سے ڈرتے ہیں جو کہ زندگی اور موت کی صورتحال میں رونما نہیں ہوتے۔ یہ غیر منطقی خوف ہمیں مطمئن نہیں ہونے دیتا، یہ خوف ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ ہم کوئی چانس لیں۔

تلخ اور برے تجربات خوف کی وجہ بنتے ہیں"اپنی زات کو ظاہر کرنا ہمارے زاتی روح کی طرف اسے ماضی کی طرف موڑنے کا ایک بہترین راستہ ہے۔

 

 

 

ایک کھلاڑی کی حیثیت سے مجھے سب سے زیادہ ناکامی کا خوف ہے۔ میں نے 17 سال جوڈو کے کھیل میں گذارے، اور گذشتہ دو سالوں میں میں نے سیکھا کہ ناکام ہونا بہتر ہے لیکن یہ بہتر نہیں کہ آپ کوشش ترک کردیں۔ میں نے سفر اور ٹریننگ میں بہت سا وقت گذارا ایک مقابلے کے لیئے اور میں خالی ہاتھ واپس آیا۔ میں نے 2012 کے اولمپک گیمز کے لیئے ٹیم نہیں بنائی حالانکہ میرا پلان تھا۔   میں ناکام رہا اپنے ذاتی اور اتھلیٹک مقاصد کو حاصل کرنے میں لیکن میں نے آگے بڑھنےکی کوشش جاری رکھی۔

ایک کھلاڑی کی حیثیت سے ناکامی میرا سب سے بڑا خوف ہے۔ بعض اوقات میں اپنی ذات کو ایک الجھن میں ڈال دیتا ہوں، کیونکہ میں ہر وقت پیسے ، کوشش، خون ، پسینے اور آنسوؤں کے متعلق سوچتا ہوں، جو کہ میں نے اس کھیل میں لگائے اور اگر میں ناکام ہوتا ہوں میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ میں اپنی ذات کے ساتھ نہیں رہ سکوں گا۔ ان سے سب سے اوپر میں سوچتا ہوں کہ میں ہر اس شخص کو چھوڑ دوں جس کی وجہ سے میں ناکام ہوا میرا کوچ ، دوست اور میرا خاندان۔ میری تمام زندگی میں میرے خیال میں مجھے کچھ ثابت کرنا تھا اسی طرح جس طرح میرا جوڈو کا پہلادن- میں نے اپنے والد کے سامنے ثابت کیا کہ میں ایسا کر سکتا ہوں۔

 

ایک کھلاڑی کی حیثیت سے میری سب سے بڑی کمزوری میرا دماغ ہے۔میں ہر چیز کے متعلق ضرورت سے زیادو سوچتا ہوں۔اور کھیل کے دماغی حصہ کو میں اپنے رہن میں داخل کر لیتاہوں۔میں دوسرے لوگوں کی امیدوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ اپنی امیدوں کے ساتھ اپنانا جاہتاہوں۔میں جانتا ہوں کہ میں کہ میں اس قابل ہوں کہ میں وہ کام کرسکتا ہوں جو میر یے ذہن میں ہے۔میں ایسا ثابت کر چکا ہوں اور جاری رکھا ہوا ہے۔

جیسا کہ نیویارک گولج اٹھا ہے۔میں نے اپنے 2014 کے مقاصد تیار کرنے شروع کر دیئے ہیں۔کھیل اور زندگی کے مقاصد لیکن مجھے پتہ ہے کہ اسے حاصل کرنے کے لیے چننا ممکن ہوا مجھے سخت محنت کرنے پڑی گی۔اور میں اپنی کسی ناکامی سے شکست نہیں کھاوں گا،اور سفر جاری رکھون گا۔ثابت   قدم رہنا جو کہ آپ کا آگے جانا جاری رکھتا ہے۔اور ناکامی کے خوف نے سخت محنت کرنے میں میری مدد کی ہے۔

 

 

 

 

 



About the author

syedahmad

My name is Sayed Ahmad.I am a free Lancer. I have worked in different fields like {administration,Finance,Accounts,Procurement,Marketing,And HR}.It was my wish to do some thing for women education and women empowerment .Now i am a part of a good team which is working hard for this purpose..

Subscribe 0
160