سپلی سوسائٹی

Posted on at


دنیا مسائل سے بھری پڑی ہے۔ کیونکہ یہاں انسان بستے ہیں۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیئے کچھ سوسائٹیز بنائی جاتی ہیں۔ مسائل پیدا کرنے کے لیئے جو قابلیت ہونی چاہیئے۔ وہ ان کے ممبران میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہیں۔ پاکستان کی دستور ساز اسمبلی اس کی بڑی مثال ہے۔ چونکہ اہل لوگ ڈھونڈنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اسلیئے یہ سوسائٹیز بہت جتن کے بعد بنتی ہیں۔ لیکن سپلی ہولڈرز کی پیدائشی خوبیوں کی وجہ سے یہ کمیونٹی یا سوسائٹی خود بخود بن جاتی ہے۔ ویسے تو عام لغت میں سپلی پیپر یا پریکٹیکل میں پچاس فیصد سے کم مارکس آنے کو کہتے ہیں۔

لیکن مہذب لوگوں نے اپنے اند بڑھتے ہوۓ تعلیمی رجحان کے بنا پر اسکو پیار سے سپلی کہنا شروع کر دیا ہے۔ اب اگر آپ کے ذہن میں راہ چلتے لڑکی کو چھیڑنے والے لڑکے کے سر پر پڑنے والے جوتے وہ بھی لڑکی کے ہاتھوں کا خیال آتا ہے۔ اچھی سوسائٹیز کے بننے کے لیئے اچھا خاصا وقت درکار ہوتا ہے۔ ۳۶۵ دنوں پر مشتمل لمبے عرصے کے بعد یہ میڈیکل کالج میں وجود میں آتی ہے۔ بی ایم سی میں چاہے کسی اور معاملے میں احتیاط نہ ہی برتی جاۓ اس معاملے میں ہمارے اساتذہ کرام کافی احتیاط برتتے ہیں۔ ممبران کا انتخاب بالکل ایسے ہی ہوتا ہے جیسے گلدستہ بنانے کے لیئے باغ سے پھول چنے جاتے ہیں۔

یہ الگ بات ہے کہ سپلیمنٹرین خود کو پھول سمجھنے کی سنگین غلطی کر بیٹھتے ہیں اور بعض دفعہ تو یوں لگتا ہے کہ پوری کلاس میں انکے نام لاٹری کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔ کیونکہ انکے ممبران میں کبھی تو نا اہل لوگوں ٹاپرز کی بھی لاٹری نکل آتی ہے۔ اکثر کلاسز اٹینڈ نہیں کرتے جسکی معقول وجہ شائد یہی ہو کہ کلاسز کے لیئے تیار ہونے میں انکا سارا ٹائم ضائع ہو جاتا ہے۔ کلاس میں یا تو درمیان میں بیٹھتے ہیں تا کہ دوران لیکچر جو انکے لیئے لوری سے کم نہیں ہوتا انکی نیند میں خلل پیدا نہ ہو یا پھر سب سے آخر میں بیٹھیں ہوتے ہیں۔ جنرل نالج میں اضافہ کرنے کے لیئے ہر وہ سوال پوچھتے ہیں جسکا لیکچر سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا۔



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160