صارفین مصنوعات کمپنیوں کو خواتین کی ڈیجیٹل خواندگی، پائیداری اور کمیونٹی کی تعمیر میں کیوں مدد کرنی چاہیے؟

Posted on at

This post is also available in:

میں نے دو سال قبل رویا محبوب صاحبہ اور فرشتہ فوروغ صاحبہ سے افغانستان میں رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ ان کے کاروبار اور ان جیسی خواتین کو با اختیار بنانے میں مدد کرسکوں. یہ میں نے اپنے دل سے کیا تاکہ میں کچھ نہ کچھ اچھا کر سکوں. میں نے یہ منصوبہ بھی انہی بنیادوں پر بنایا جو میں اپنے کاروبار کو چلانے کے لیے بناتا ہوں. مقصد یہ تھا کہ ایک خود مختار اور پائیدار ڈیجیٹل ماڈل بنایا جائے جو خواتین کو روزی کمانے اور تعلیم میں خود کفیل کر سکے. رویا صاحبہ اور فرشتہ صاحبہ نے مشورہ دیا کہ جنوبی افغانستان کے صوبے ہرات میں  انٹرنیٹ کلاسسیں ہائی اسکول کی سطح پر شروع کی جائیں. آج ہم گیارہ کلاسسیں اور دو انٹرنیٹ سینٹر بنا چکے ہیں جو کہ ہرات اور کابل کے درمیان تیرہ مقامات پر ہیں. تقریباً پچپن ہزار طلبا ہمارے ہارڈویئر استعمال کر رہے ہیں اور ہزاروں وومن اینکس اور فلم اینکس پلیٹ فارم استعمال کر رہے ہیں جس میں بز سکور اور ڈیجیٹل کرنسی بتکوئین کی صورت میں ادایگی کی جاتی ہے.

 

تصویر بشکریہ انجیلا شاہ، نیوز ویک

امریکا کے اسٹیٹ سیکرٹری جان کیری ہمارے بہترین پروموٹروں میں سے ایک ہیں. براہ کرم ان کا آرٹیکل یہاں پڑھیے: افغانی عورتیں سفر پر

 

وومن اینکس اشتہاروں کی صورت میں پیسہ کماتا ہے اور پیسہ آگے وومن اینکس فاؤنڈیشن کی مدد کے لیے عطیہ کر دیتا ہے. افغانستان، پاکستان، مصر اور میکسیکو، اور ٢٠٠ سے زاید ممالک کی خواتین طلبہ جو ویب سائٹ پر اپنا مواد شایع کرتی ہیں اور بز سکور حاصل کر کے جو کماتی ہیں وہ وظیفہ کے برابر ہے. بز سکور موادکے معیار' ویڈیو اور بلاگز' ان کا اثر اور سوشل میڈیا پر ان کی شئیرنگ کی پیمائش کا ذریعہ ہے.  ہمارے کچھ طلباء کے لیے بز سکور تقریباً پیسوں کے برابر ہے. وہ بز سکور کو اقتصادی امداد اور مزید مواقوں کو حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں.

 

 

جیسا کہ میں نے پہلے بھی نشاندہی کی کہ صارفین کی مصنوعات کی کمپنیوں کے اشتہارات ہی ہمارا کمانے کا ذریعہ ہے. نیچے میں وضاحت کروں گا کہ صارفین کی مصنوعات کی کمپنیوں کو کیوں تنظیموں، جیسے وومن اینکس فاؤنڈیشن ہے، کی مدد کرنی چاہیے.

 

پوری دنیا میں خواتین ہی صارفی مصنوعات کو خریدنے کا زیادہ تر فیصلہ کرتی ہیں، خاص طور پر ان معاشروں میں جہاں عورتوں کو کاروبار کے کم مواقع دستیاب ہیں اور جہاں یہ فرق واضح تعلق بھی رکھتا ہو..

شیرل سندبرگ، جو کہ فیس بک کی سی او او ہیں، میرے ساتھ ایک آرٹیکل میں اتفاق کرتی ہیں جو کہ ایڈ ویک میں شایه ہوا: عورتوں کی مارکیٹنگ میں نظر ثانی - سندبرگ کہتی ہیں:
"خواتین اس ملک میں صارفی خرچ کو قابو کرتی ہیں".


فلم اینکس تین لاکھ سے زاید رجسٹرڈ استعمال کنندگان کے ساتھ مل کر ٢٤٥ ممالک اور علاقوں میں کام کر رہا ہے. آخری نو سالوں میں ہمیں پتا چلا کہ عورتیں مردوں کی نسبت زیادہ بہتر مواصلات کار (بات چیت) کرنے والی ہیں. دار حقیقت، فلم اینکس بز سکور سے پتا چلا کہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں واضح برتری حاصل ہے.

مثال کے طور پہ، امریکا میں خواتین کے ٢٠ کے مقابلے میں مردوں کا سکور ١٤ ہے. پاکستان میں خواتین کا ٣٠ جب کہ مردوں کا ٢٥، جبکہ افغانستان میں عورتوں کا ٢٠ اور مردوں کا سکور ١١ بنتا ہے.


اس معاملے میں بھی صارفین کی مصنوعات خواتین کی بات چیت کے فن کی وجہ سے فوائد لے رہی ہیں. حقیقت میں تو کہنا چاہیے کہ خواتین صارفین کے مصنوعات کے لیے بہترین برانڈ سفیر بن رہی ہیں.

مردوں اور عورتوں کے درمیان اختلافات کے حل کی چابی یہی ہے کہ مخصوص مواقوں کو پہچان لیا جائے اور پھر وہاں عورتوں کی مدد کرنی چاہیے جہاں وہ مردوں سے بہتر کام کرتی ہوں. یہ دونوں کے درمیان ایک نامیاتی توازن برقرار رکھے گا اور وہ کچھ حاصل کر سکے گا جیسا کہ شیرل سندبرگ نے کہا:  "مرد اور عورت کو برابر کی نمائندگی ملنی چاہیے - بورڈروم سے لے کر کچن ٹیبل تک".


یہ صارفین کی مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے حق میں بہت بہتر ہے کہ وہ عورتوں کی ڈیجیٹل خواندگی میں مدد کریں. اس سے ان کی مصنوعات اور خدمات کی تشہیر دنیا کے کونے کونے میں پہنچ جائے گی.

صارفین کی مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کو پائداری میں بھی مدد کرنی چاہیے جس کے تحت عورتیں ان کی مصنوعات اور خدمات خرید سکیں. اسی طرح صارفین کی مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کو چاہیے کہ عورتوں کی کمیونٹی بنانے میں بھی مدد کریں تاکہ وہ مزید نشونما پائیں اور معاشرے کی ترقی میں کردار ادا کر سکیں.

اوپر بیان کیے گے تین نقاط اصل میں وومن اینکس فاؤنڈیشن کے تین کام کرنے والے نقاط ہیں.  www.womensannexfoundation.org.

 

یہ کوئی اتفاقی بات نہیں کہ شیرل سندبرگ بھی سوشل میڈیا اور اشتہارات کی دنیا میں کامیاب ہیں جیسا کہ وہ ان دو صنعتوں میں ایک زبردست آواز ہیں اور اپنا آرٹیکل ایڈ 'ویک میں شایع کیا. مصنوعات کی کمپنیوں پر عورتوں کے اس تاریخی رشتے پر یہ قرض واجب الادا ہے. اس سے ان کی فروخت کو فائدہ پہنچے گا اور وہ اپنے گاہکوں کی ضروریات کو اچھی طرح سمجھ سکیں گے.

 

 

اگر آپ ابھی تک فلم اینکس خاندان کا حصہ نہیں بنے تو دیر نہ کیجیے اور آج ہی رجسٹر ہو جائیے. رجسٹر ہونے کے لیے یہاں کلک کریں

پڑھنے کا بہت شکریہ



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160