ایک تفریحی سفر پارٹ ٦

Posted on at


ریسٹ ہاؤس کے آتش دان میں صنوبر کی لکڑی جل رہی تھی سارے کمرے میں صنوبر کی پر اسرار خوشبو پھیلی ہوئی تھی اس مہک کی وجہ سے ہمیں یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے پھولوں کے بسٹر پر لیتے ہوے ہوں



اگلی صبح ہم جھیل سیف ال ملوک کی طرف جا رہے تھے جو نارن سے کچھ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لوگوں کا کہنا ہے کہ چاندنی راتوں میں اس جھیل پر پریاں اترتی ہیں . اس جھیل سے متعلق ایک کہانی قدیم زمانے سے مشہور چلی آ رہی ہے . یہ کہانی مصر کا شہزادہ سیف الملوک اور بوستان کی حسین و جمیل شہزادی بدی الجمال کے رومان کی داستان ہے.



ہم جھیل صاف الملوک کی طرف بڑھ رہے تھے پتا چلا کہ جھیل تک پہنچنے کا راستہ دشوار اور تنگ ہے لوگ اسے یا تو پیدل طے کرتے ہیں یا پھر گھوڑوں پر ہم نے اس سفر کو گھوڑوں کی سیر سے لطف اٹھانے کا پروگرام بنایا ہم نے گھوڑے کرے پر لئے اور جھیل کی طرف روانہ ہو گئے. ٹھوڈی دور جا کر ہماری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گی چاندی ک شفاف تختے کی مانند ایک سفید چادر ہماری آنکھوں کے سامنے پھیلی ہوئی تھی یہ جھیل سی الملوک ہی تھی جس کے کنارے رنگ برنگے پھولوں سے ڈھکے ہوئے تھے.



پہاڑوں کی جانب سے رنگ برنگے پرندے یہاں سے وہاں اڑتے پھر رہے تھے اچانک ہمیں یوں لگا جیسے چاندنی راتوں میں اترنے والی پریاں ہمیں اپنا نظارہ یا اپنے حسن و جمال سے شاد کرنے کے لئے روز روشن میں جھیل پر اتر آی ہیں



About the author

160