بادشاہ اور رعایا

Posted on at



 بادشاہ اور رعایا


انسان کی شرافت اور بزرگی، احساس اور عفو جیسی خوبیوں سے بڑھتی ہے۔ اس لیے ان دونوں عادتوں کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہیے۔ یہ تو معلوم ہی ہے کہ انسان بھول اور خطا کا مجموعہ ہے اور اس سے ہمیشہ غلطی اور خطا سرزد ہوتی رہے گی۔ اگر بادشاہ ہر جرم و سزا اور قصور پر سختی شروع کر دے تو پھر سلطنت کا کام کیسے چلے گا؟ امور سلطنت میں صخت خرابی پیدا ہونے لگے گی۔ لٰہزا بادشاہ کے لیے لازم ہے کہ ہو اپنے نیازمندوں اور خیر خواہوں کے بارے میں کوئی شکایت سنے تو ان کے پچھلے ہنر اور وفاداری کو پیش نظر رکھ کر فیصلہ کرے اور غلط اور صیحیح میں تمیز کرے۔


 اپنے ملازمین میں سے جو شخص جس کام کے لائق ہے اس کو وہی کام سپرد کرے اور اس صلاحیت اور اہلیت  کے مطابق اس کی مدد لے۔ وہ یہ بھی دیکھے کے عمال اور کارندوں میں سے کون رعیت  پرور ہے اور کون ظالم؟ پھر جو رحم دل اور رعیت پرور ہو اس کو رعایا کی نگہداشت کا کام سپرد کرے اور اپنی نوازشوں سے اسے نوازے اور جو ظالم اور کمزور پر رحم نہ کرنے والا ہو، اسے منصب سے معزول کر دے۔ اس سے بڑا فاہدہ یہ ہو گا کہ جب یہ ہر شخص کو معلوم ہو جائے گا کہ نیک، رحم دل اور محنتی لوگوں کو بادشاہ اپنی نوازشوں سے نوازے اور جو ظالم اور کمزوروں پر رحم نہ کرنے والا ہو اور بد کردار اور ظالم ہو اسے اس کے ظلموں کے جرم کے مطابق سزا دیتا ہو۔


وفاداروں اور جانثاروں کو جہاں بخش و کرم کی امید رہے گی وہاں ہی غداروں اور مفسدوں پر سزا کا خوف بھی طاری رہے گا۔



About the author

Khanbaba

Abdulbasit is the blogger and seo expert and made several blogs on Blogger Platform,and worked for several other bloggers. Eg: ehowbloggers etc. And now he is working on filmannex.. Abdulbasit is also ethical hacker and pen-tester. He has also done a job for different groups named as LOLSec 2,Pakistan cyber…

Subscribe 0
160