بچوں کی تربیت

Posted on at


بچے ہمارے معاشرے کا اور پاکستان کا مستقبل ہیں ۔بچے ہمیشہ وہی کچھ کرتے ہیں جو انہیں معاشرے میں ملتا ہے اور گھریلو ماحول سے ۔اگر گھر کا ماحول اچھا ہوگا تو بچے کی تربیت پر مثبت اثرات مرتب ہوںگے اور اگر ماحول اور گھریلو تعلیم وتربیت اچھی نہیں ہوگی توتربیت پر منفی اثرات مرتب ہوںگے جس کے اثرات پورے معاشرے منفی ہوںگے ۔

لہذا بچوں کی تربیت کا خاص خیال رکھا جا ئے تاکہ ہم اپنے معاشرے کو تمام قسم کی برائیوں اور لڑائی جھگڑے سے بچا جا سکے ۔ہمارا معاشرہ ہمیشہ اس وقت تک مہذب نہیں بن سکتا جب تک ہم اپنے آنے والی نسل میں مثبت اثرات مرتب نہیں کرتے اور ان کی سوچ کو تبدیل نہیں کرتے ۔اس معاملے میں والدین کا ایک اعلیٰ کردار ہوتا ہے۔اس لیے تو کہا گیا ہے کہ ماں کی گود بچے کی پہلی درس گاہ ہے ۔لہذا ماں اگر بچے کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اسے زندگی گزارنے کے نئے راستے بتاتی ہے اور اسے معاشرے کی اچھی اور بری تمام قسم صحبت سے آگاہ کرتی ہے ۔اور اسے بری صحبت سے بچنے اور نیک لوگوں کے اختیار کرنے کی نصیحت کرتی ہے ۔ اور گھر میں ایسے تمام قسم اشیاٗ جو بچوں کی تعلیم وتربیت میں رکاوٹ حائل کریں انہیں اس گھر سے باہر نکال دینا چاہیے تاکہ بچے ایک اعلیٰ تربیت حاصل کر سکیں اور اپنی اس خوبصورت زندگی کی بنیاد ایک اچھے انداز سے کیا جاسکے ۔

آج کے اس جدید دور نے ہمارے بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم وتربیت پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب کیے ہیں ہمارے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی زندگی تباہ کر کے رکھ دی ہے ۔جس سے اب ہمارے آج کل کے جوان کسی نہ کسی پریشانی میں مبتلا ہیں اور اپنا مستقبل تباہ کر بیٹھتے۔اس زیادہ تباہی کا سبب موبائل فون ہے جو ہماری اس نسل کی تربیت کو تباہ کر رہا ہے ۔لہذا ہمیں اس کی روک تھام میں سختی سے زور دینا چاہیے تاکہ ہم اپنے مستقبل کو سنوارسکیں۔



About the author

160