!!!جادو وہ جو سر چڑھ کے بولے ۔۔۔۔۔

Posted on at




ملک پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پچھلے دنوں ایک زبردست بات کی اور پورے ملک کے سامنے اپنے مدّمقابل کی سحر بیانی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کی عموماًتقریر نہیں سنتا ان کے بیان میں ایسا جادو ہے کہ میں سنتے ہی متاثر ہونے لگتا ہوں ، جب وہ بیان کررہے ہوں تو جی چاہتا ہے کہ ان کے جلسے میں جا کے نعرے لگا نا شروع کر دوں ، وزیر داخلہ کے اس اعتراف کے بعد مجھے ہندوستا ن و پاکستان کی کچھ مشہور شخصیات یا د آئیں جن میں سے بعض کا تذکرہ کروں گا ، ان میں سے ایک نام ہے سید عطاءاللہ شاہ بخاری ؒ کا ، عطاءاللہ شاہ بخاری ؒ عشاءکی نماز کے بعد جب اپنا خطاب شروع کرتے تو فجر کی آذانوں تک ان کا خطاب جاری رہتا تھا، مجمع میں سے کوئی بندہ ہلتا نہیں تھا ، لوگ عطاءاللہ شاہ بخاری ؒ کی باتیں سنتے اور سر دھنتے تھے، عطاءاللہ شاہ بخاری ؒ جب قرآن پڑھتے تو انڈیا کے وزیر اعظم جو اہر لا ل نہرو شاہ جی کا قرآن سننے آتے ، شاہ جی جب صَدَق اللہ العظیم پڑھتے تو نہرو مائیک لے کر کہتا کہ میں ملک کا وزیر اعظم ہوں میری مصروفیات نہ ہوتیں تو میں ساری رات شاہ جی کا قرآن سنتا ، اپنی مصروفیات کے باعث میں سامعین سے اجازت چاہتا ہوں ، وزیر داخلہ صاحب کو میرا مشورہ ہے کہ وہ طاہر القادری صاحب کو سننے جایا کریں اور دو چار نعرے بھی لگا دیا کریں شاید آپ کے نعروں کی وجہ سے میاں برادران کی مشکلات میں کمی آجائے اور فریقین کے درمیان نفرتوں کی برف پگھل جائے، عطاءاللہ شاہ بخاریؒ کے علاوہ قائداعظم ؒ کا نام بھی مشہور خطباءکی لسٹ میں آتا ہے ، آپ کے متعلق بھی کہا جاتا ہے کہ آپ قادرُالکلام شخص تھے، آپ جب گرجتے تو سننے والے آپ کی گرج کو شیر کی گرج کا نام دیتے ، قائداعظم ؒ کے علاوہ شورش کاشمیری ؒ بلا کے مقرر تھے، ان کے خطاب کا اقتباس میں الگ کسی کالم میں شائع کروں گا جو انہوں نے اپنی گرفتاری کے بعد عدالت میں دیا تھا ، ان کا بیان پڑھ کے انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ، شورش کاشمیریؒ کے علاوہ پیپلز پارٹی کے قائد ذولفقار علی بھٹو ؒ کا نام نہ لینا زیادتی ہو گی مرحوم بھٹو آج بھی دلوں پہ راج کرتا ہے، لوگ صرف بھٹو کے ہی دیوانے نہیں ہوئے بلکہ ہر اس شخص کے دیوانے بنے جو بھٹو کی تحریک سے وابستہ ہوا ، اور یہ بھٹو کی کرشماتی شخصیت کا ہی اعجاز ہے کہ آج آصف علی زرداری کا بیٹا بلاول زرداری اپنے نام کے ساتھ بلاول بھٹو زرداری لکھتا ہے، نواسے کو پتا ہے کہ نانا کا نام بکتا ہے، بھٹو کے دور میں جن لوگوں نے پیپلز پارٹی کو الوداع کہا تو سیاست نے انہیں الوداع کہا ، پیپلز پارٹی کبھی شخصیات کی محتاج نہیں ہوئی بلکہ شخصیات پیپلز پارٹی کی محتاج ہوئی ہیں ، شخصیات کی آنے جانے کی وجہ سے پارٹی نہیں چمکی بلکہ پارٹی کی وجہ سے شخصیات چمکی ہیں ، بعینہ یہی حال سپاہ صحابہؓ کا ہے ، سپاہ صحابہؓ کے بانی حق نواز جھنگوی شہیدؒ بھی ایسے خطیب تھے جو سینوں میں آگ لگا دیتے تھے ، جب وہ اپنے مخصوص انداز میں کہتے کہ ہائے سنی مسلمان کہاں گئے، سنیت کیوں خاموش ہے، زمین پھٹتی کیوں نہیں ، آسمان ٹکڑے ٹکڑے کیوں نہیں ہوتا، تو ان الفاظ کے سنتے ہی لوگ دیوانہ وار نعرے لگانا شروع کر دیتے ، حق نواز جھنگویؒ کی سحر بیانی کا اثر آ ج تک قائم ہے، سپاہ صحابہؓبھی شخصیات کی کبھی محتاج نہیں رہی جو ا س تحریک سے جڑا اسے جلد ہی شہرت مل گئی اور جو اس سے الگ ہو ا گمنا می اس کا مقد ر بنی آج کئی لوگ گمنامی کی قید کاٹ رہے ہیں لیکن سپاہ صحابہؓ میں قدم رکھنا دل گردے والے شخص کا کام ہے بزدل آدمی کو یہ جماعت قبول نہیں کرتی ، یہاں موت سامنے استقبال کرتی ہے ، کسی بھی وقت گولی سینہ پار کر سکتی ہے ، میرے جیسا بندہ سپاہ صحابہؓ میں قدم رکھنے کا نام سن کے ہی گھبرا جاتا ہے، مولانا حق نواز جھنگوی ؒ کے علاوہ مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل صاحب بھی میدان خطابت کے بادشاہ ہیں ، مولانا طارق جمیل صاحب کی زبان میں قدرت نے ایسا اثر رکھا ہے کہ وہ سادہ بات بھی کریں تو دل پہ اثر کرتی ہے ، ویسے مولانا طارق جمیل صاحب نے نہ جو شیلا انداز اپنا یا اور نہ ہی لَے والا ، بس سادے انداز میں بات کرتے ہیں پھر بھی لاکھوں لوگ انہیںسنتے ہیں ، اس وقت مولانا طارق جمیل صاحب وہ واحد شخصیت ہیںجو ہر طبقہ میںمقبول ہیں ، سول اداروں ، سرکاری اداروں ، سیاست دانوں ، صحافیوں سمیت ہر طبقے میں ان کے چاہنے والے لوگ موجود ہیں ، مولانا طارق جمیل صاحب کے علاوہ مکتبہ بریلوی سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان عالم مفتی حنیف قریشی صاحب بھی بلا کے خطیب ہیں ، وہ بھی مجمع کی نبض پہ ہاتھ رکھ کے گفتگو کرتے ہیں ، ان کی تقریر سُن کے غازی ممتاز قادری نے سلیمان تاثیر کو چھلنی کر دیا تھا اور حنیف قریشی صاحب کے چند بول سلمان تاثیر کی موت کا سبب بن گئے اگرسلمان تاثیر کا یہ انجام نہ ہوتا تو آئے روز کوئی نہ کوئی دفعہ 295cc کو چھیڑ تا رہتا اور کالا قانون کہتا رہتا حنیف قریشی صاحب کے دردِ دل نے اس معاملے کو دبا کے رکھ دیا ، کاش حنیف قریشی صاحب اپنی قادرُلکلامی اتحاد بین المسلمین کے لیے صَرف کر دیں تو وہ بھی ہر طبقے میں مقبول ہو سکتے ہیں ، ان لوگوں کے علاوہ بھی کئی خطیب ایسے ہیں جنہوں نے لازوال شہرت حاصل کی ، جہادی تنظیموں میں مولانا مسعود اظہر صاحب ایسے شخص ہیں کہ جن کی تقریر سُن کے جھر جھری آجاتی ہے اور خون تیز ہونا شروع ہو جاتا ہے، انڈیا آج بھی ان کے نام سے خوف کھا تا ہے ، مسعود اظہر صاحب کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام ف گروپ کے مفتی کفایت اللہ صاحب بھی خطابت کے ہنر سے خوب واقف ہیں ، میں نے مفتی صاحب کی خطابت کا کمال کئی جگہوں پر دیکھا ہے، کئی لوگ مفتی صاحب کو گالیاں نکالتے تھے اور کہتے تھے کہ مفتی آئے تو ہم اس سے پوچھیں گے کہ تو نے کون سا تیر مار ا ہے لیکن مفتی صاحب جب اپنی گفتگو شروع کرتے تو گالیاں دینے والے اور اعتراض کرنے والے نعرے لگانا شروع کردیتے تین موقعوں پر میں نے خود ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو باہر مفتی صاحب پر گرج رہے تھے لیکن جب مفتی صاحب کی تقریر سنی تو فوراً تو بہ کرنے لگ گئے کہ ہم نے مفتی صاحب کے متعلق غلط زبان استعمال کی ، واقعی میرے نبی نے سچ فرمایا تھا بعض بیان جادو ہوتے ہیں۔

For more Subscribe me 


Thanks!


TAGS:


About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160