پاکستان کا نظام تعلیم اور ذریعہ تعلیم ؟حصہ اول

Posted on at


تعلیم ،ثقافت اور زبان کا ایک حسین امتراج قوموں کی ترقی کا باعث بنتا ہے ، زبان ایک ہتھیار ہے جس کے ذریعے دینی و دنیاوی علم کا شکار کھیلا جاتا ہے ، یہ بات سب کو معلوم ہے کہ شکار کھیلنے میں ہتھیار کا کتنا کردار ہوتا ہے پاکستان بننے کے بعد ذریعہ تعلیم کو ایک متنازعہ مسئلہ بنایا گیا ہے ، پاکستان کی تاریخ ،جغرافیہ اور قوم کا اگر مثبت انداز میں جائزہ لیا جائے تو ذریعہ تعلیم کوئی مسئلہ ہی نہیں بلکہ اس وادی سندھ نے زبان کا فیصلہ خود کیا ہے ۔

وادی سندھ کی تہذیب ،قوم ، جغرافیہ ،ثقافت اور ضرورت نے ایک زبان کو جنم دی ہے اگر اس زبان کی ضرورت نہیں تھی تو پھر خودبخود اس کی پیدائش اور نشونما کیسے ہوئی یہ نظام فطرت ہے کہ ضرورت محسوس ہونے پر ایک چیز وجود میں آتی ہے ، اس میں اس علاقے کے باشندوں کا اہم کردار ہوتا ہے ۔

وادی سندھ اور گنگا کی ثقافت پانچ ہزار سال پرانی ہے اور وادی نیل کے بعد یہ دنیا کی دوسری بڑی اور پرانی ثقافت ہے ، یہاں ثقافت سے مراد یہ ہے کہ دنیا میں پہلی دفعہ منظم طریقے سے مصر کی وادی نیل کے ارد گرد لوگ آباد ہو گئے اور اس کی وجہ دریائے نیل کا پانی تھا ، اس کے بارے میں ماہرین لسانیات کا خیال ہے کی دنیا کی تمام زبانیں مصر کی وادی نیل والی زبان کی اولاد ہیں اگر ثقافت اور زبان کا رشتہ نہ ہوتا تو پھر وادی نیل کی ثقافت اور زبان کی ترقی ممکن نہ ہوتی اب آتے ہیں ہم وادی سندھ اور وادی گنگا کی ثقافت کی طرف وادی سندھ اور وادی گنگا کی تہذیب کو ایک تہذیب کے معنوں میں لیا جاتا ہے ، یہاں کے لوگوں کی ثقافت اور تہذیب میں صرف مذہب کا فرق ہے ۔

مذہب کے علاوہ ان کی جغرافیائی ، لسانی اور ثقافتی تاریخ ایک جیسی ہے یہی سوالات تحریک پاکستان کے دوران بھی اٹھائے گئے تھے لیکن مذہب کو بنیاد بنا کر اس خطے کی تقسیم کی گئی اور یہ ایک مناسب اقدام تھا ، برصغیر پاک وہند آریہ قوم آباد تھی اور یہ قوم 1500 قبل مسیح آئی ، اس وقت یہاں دراوڑی قوم کا غلبہ تھا جوان سے پہلے ہندوستان آئے تھے ، آریاؤں نے دراووڑوں کو مغلوب کر دیا ، برصغیر پاک و ہند میں پہلے سے بہت سی بولیاں تھیں ، آریہ قوم کی اپنی زبان تھی آریہ قوم جب تک محدود علاقے میں رہے ان کی زبان اپنی جگہ پر قائم رہی لیکن جیسے جیسے وہ پھیلتے رہے زبان میں فرق آتا گیا ، کچھ آبوہوا کی وجہ سے کچھ دوسری زبانوں کی میل جول سے تلفظ اور الفاظ میں ردوبدل ہو تا گیا ، یہاں تک کہ آریائی زبان کی مرکزی حیثیت بہت کم رہ گئی ۔



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160