(ابنِ رضوان (گیارھویں صدی کے ماہر طبیب)

Posted on at


(ابنِ رضوان (گیارھویں صدی کے ماہر طبیب)

ابنِ رضوان کا پورا نام ابو الحسن علی بن جعفر ابن رضوان ہے۔ وہ قاہرہ کے نزدیک ایک قصبے جیزہ میں پیدا ہوئے۔ انھیں   بعض یورپی مورخین نے ہالے ابن رُدیان کے نام سے پکارا ہے۔

ابن رضوان مصر کی فاطمی خلافت کے دور کے ایک نامور طبیب ، ماہر نجوم اور ماہر فلکیات تھے۔ ان کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ملتیں۔ خیال ہے کہ ۹۹۸ء کے لگ بھگ پیدا ہوئے۔

 

ابتدائی حالات زندگی

ابن رضوان کے والد قصبہ جیزہ میں ایک نانبائی کے ہاں ملازم تھے۔ ان کا خاندان خاصا غریب تھا اور وہ بڑی مشکل سے گزارہ کرتے تھے۔ ابنِ رضوان نے اپنے حالاتِ زندگی میں اپنی خراب معاشی حالت کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ ان مشکل حالات کے باوجود علم حاصل کرنے میں بڑی دلچسپی رکھتے تھے۔ علم کی خاطر وہ صرف دس سال کی عمر میں قاہرہ آگئے۔ ابنِ رضوان محنت مزدوری کرکے روزی کماتے اور باقی وقت میں علم حاصل کرتے۔ انھوں نے علم نجوم بھی سیکھا اور اکثر وہ لوگوں کو قسمت کا حال بتا کر پیسے کماتے۔

علم طب سے دلچسپی

ابنِ رضوان کو مطالعے کا بہت شوق تھا۔ طب کے متعلق کتابوں سے ابن رضوان کو خاص دلچسپی تھی۔ ان کا یہ شوق اتنا بڑھا کہ وہ حکمت کے میدان میں آگئے اور اپنا مطب بنالیا۔

ابن رضوان کے حالاتِ زندگی

ابن ابی اصیبعہ نے اپنی ایک کتاب میں ابن رضوان کے حالاتِ زندگی بیان کیے ہیں۔ اس میں ان کے بارے میں خاصی معلومات ملتی ہیں۔ ابن رضوان کا قول ہے ہر آدمی کو وہی پیشہ منتخب کرنا چاہیے جو اس کی طبیعت اور رجحان کے عین مطابق ہو۔ اپنے بارے میں وہ لکھتے ہیں: مجھے قدرت نے طب کے لیے منتخب کیا تھا۔

اہم ترین بات

ابن رضوان اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش نودی کے لیے زندہ رہنے کو اصل زندگی کہتے ہیں۔ ایک جگہ وہ لکھتے ہیں: طبیب کو مریض کی ضروریات کا خیال رکھ کرعلاج کرنا چاہیے اور اس سے زیادہ رقم کا تقاضا نہیں کرنا چاہیے۔ وہ مزید لکھتے ہیں کہ طبیب کا فرض ہے کہ وہ اپنے مریض سے بڑے پیار سے پیش آئے۔ اسے دھوکا مت دے اور اس کو صرف وہی ادویات دے جو اس کے لیے مفید ہوں۔

امیر الاطباء

ابن رضوان نے مریضوں کے علاج سے اتنی شہرت حاصل کر لی کہ بڑے بڑے سردار اُن سے علاج کروانے لگے۔ یہاں تک کہ فاطمی حکمران المستنصر باللہ نے انھیں امیر الاطباء کا خطاب دیا۔

مرض کی پہچان کا انوکھا طریقہ

ابنِ رضوان ایک عملی اور با اصول طبیب تھے۔ انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ طبیب کو چاہیے کہ سب سے پہلے وہ مریض کے بیرونی جسمانی اعضا پر غور کرے۔ اس کی جلد کی رنگت اور درجہ حرارت خاص طور پر نوٹ کرے۔ ابن رضوان مریض سے کہتے کہ وزن اٹھاؤ، پھر اس کی پکٹرنے کی قوت سے بیماری کی شِدت کا اندازہ لگا تے تھے۔ اس کے علاوہ ابن رضوان مریضوں کے رویوں پر بھی نظر رکھتے اور ان کی ذہنی کیفیات معلوم کرنے کے لیے ان سے سوالات پوچھتے تھے۔ وہ مریض سے ضرور پوچھتے کہ اس کے اردگرد کا ماحول کیسا ہے اور وہ کیا کام کرتا ہے۔

ابن رضوان کی کتب

ابنِ رضوان نے مختلف موضوعات پر بہت سی کتابیں لکھیں۔ انھوں نے بقراط اور جالینوس کی کتابوں کی چودہ کے قریب شرحیں اور خلاصے لکھے۔ جالینوس کی کتاب اپریواہ پر لکھی گئی شرح کا ترجمہ عبرانی زبان میں کیا گیا۔ اسی طرح ان کے ایک مجموعہ اصول طب کا بھی عبرانی زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ ابن رضوان نے فیل پا (ایسا مرض جس میں جلد ہاتھی کی جلد سے مشابہ ہوجاتی ہے اور پیر پُھول جاتے ہیں) کے علاج ، بخاروں کی اقسام ، میعادی بخار (تپ محرقہ یا ٹی بی) اور دمہ پر رسالے لکھے۔ مصر میں پھیلنے والی بیماریوں پر ایک کتاب ان کا ایک بے مثال کارنامہ ہے۔ اس میں ابن رضوان حفاظتی اقدامات ، حفظان صحت (صحت کی حفاظت) کے اصول اور طا عون کی وجوہات کے بارے میں بتاتے ہیں۔

انتقال

ابن رضوان کے حالاتِ زندگی پر لکھی ہوئی کتاب سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے بہت کم سفر کیے تھے۔ وہ تقریباً ساری زندگی قاہرہ میں رہے اور وہیں 1061ء (ایک روایت کے مطابق 1069ء) میں انتقال کیا۔

ویب لنکس

اگر آپ ابن رضوان کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو مندرجہ ذیل ویب لنکس کا مطالعہ کریں۔

http://www.tutorgigpedia.com/ed/Ali_ibn_Ridwan

http://en.wikipedia.org/wiki/Ali_ibn_Ridwan

http://www.whoislog.info/profile/ali-ibn-ridwan.html

http://astrologynotes.org/wiki/%27Ali_ibn_Ridwan



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160