یہ ہم کہاں جا رہے ہیں؟

Posted on at


اے روز اخباروں میں قتل کی خبریں آتی ہیں. کبھی بیوی نے شوہر کو قتل کر دیا تو کبھی شوہر اور سسرالیوں نے بہو کو. بھائی بھائی کا دشمن بنا ہوا ہے. یہاں تک کہ اولاد کے والدین کو قتل کرنے کی خبریں بھی عام ہیں. آج کل توخون اتنا سستا ہو گیا ہے کہ لوگ خون بہانے سے ڈرتے ہی نہیں. قتل کی خبروں کے زیادہ ہو جانے کی ایک وجہ قاتلوں کو سزا نہ ملنا بھی ہے.
اس کی ایک مثال ہمارے محلے میں بھی موجود ہے. ایک لڑکے کو سر عام تین لوگوں نے مل کر قتل کیا . وو الیکشن کے دن تھے اور پاس ہی ایک امیدوار کا الیکشن آفس تھا. جو جو لوگ الیکشن آفس میں موجود تھے ان سب نے قتل ہوتے دیکھا. لیکن گواہی ایک نے بھی نہیں دی اور یوں قاتلوں پر جرم ثابت نہیں ہو سکا. اور وہ دندناتے پھرتے ہیں.
جب لوگ ایسا ہوتے دیکھتے ہیں تو انھیں بھی شہ ملتی ہے اور وہ بھی یہ ہی سوچتے ہیں کہ ان کو بھی کچھ نہیں ہو گا اور گواہی دینے والا کوئی نہیں ہوگا. اور قتل کے کیسز عدالتوں میں بھی اتنے لمبے چلتے ہیں کہ لوگ گھبرا جاتے ہیں.
اپنی نوعیت کا ایک انوکھا قتل کا واقعہ مانسہرہ میں پیش آیا. یہ واقعہ جس جس نے سنا وہ دہل گیا. مانسہرہ کے علاقے چھانگلی میں ایک ١٥ سالہ لڑکے نے فائرنگ کر کے چچا زاد بھائی کو قتل کر دیا. اخباری رپورٹس کے مطابق قاتل بچے رقیب کی عمر ١٥ سال اور مقتول بچے حبیب کی عمر ١٠/١١ سال تھی. قتل کی رپورٹ مقتول کی والدہ نے درج کروائی.


یہاں سوچنے کی یہ بات ہے کہ وو کیا چیز ہے کہ جس کی وجہ سے بچے بھی ایسی حرکتیں کرنے لگے ہیں؟ تو اس کا جواب ہے میڈیا. آج کل کے مادر پدر آزاد میڈیا نے پرائم ٹائم میں اسے ڈرامے چلانے کا رواج بنایا ہوا ہے کہ جن میں بچے ایسی حرکتیں ہوتے دیکھ دیکھ کر  کو کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں.


میڈیا کی یہ ذمےداری بنتی ہے کہ وہ معاشرے کو ایسی برائیوں سے بچانے کی کوشش کریں نہ کہ مزید برائیاں پھیلائیں.

 

 

میرے پچھلے بلاگز کو پڑھنے اور شئیر کرنے کے لئے یہ لنک استمال کریں:
http://www.bitlanders.com/sahar917/blog_post

آپ اپنی راۓ کا اظہار یہاں کر سکتے ہیں:
فیس بک www.facebook.com/sahar.fatima.73932
ٹویٹر sahar awan



About the author

Sahar_Fatima

I am Sahar Fatima. And I am interested in bloging.

Subscribe 0
160