کیا ای میل معدوم ہو چکی ہے ؟ متبادل سماجی ذرائع ابلاغ (میڈیا) اور ہدف مارکیٹنگ

Posted on at

This post is also available in:

19 اکتوبر بوقت 21:36 پوسٹ کیا گیا

کیا ای میل معدوم ہو چکی ہے ؟ گزشتہ کچھ ہفتوں سے یہ سوال میرے ذہن میں کھٹک رہا ہے – 2001 میں میں نے اپنا بزنس کارڈ رکھنا شروع کیا جس پر صرف میرا نام فرانسسکو رلی درج تھا اور نیچے دائیں کونے میں com.لکھا تھا،قصہ مختصر میرے بارے میں معلومات www.FrancescoRulli.com پر حاصل کی جا سکتی تھیں –

اس سال افغانستان میں میری سر گرمیوں اور میری نئی کمپنی' ٹارگٹ مارکیٹنگ اینکس' کی وجہ سے میرے نام کو لمبے دم دار کی ورڈ (مطلوبہ لفظ) "افغانستان میں سکولوں کی تعمیر" سے تبدیل کر دیا گیا– آج فلم اینکس کی عمومی سرچ میں گوگل ویڈیوز کے پہلے صفحے پر دس میں سے سات نتائج میں امریکی حکومت ، BBC جیسی کمپنیوں اور نیویارک ٹائمز کے ساتھ ساتھ میں بھی پایا جاتا ہوں – قصہ مختصر طویل دم دار کی ورڈ "افغانستان میں سکولوں کی تعمیر" نے میرے نام اور متعلقہ معلومات کی جگہ لے لی ہے – اگر آپ مجھے تلاش کر رہے ہیں تو میں آپ کو وہاں ملوں گا – آپ کو وہ بھی ملیں گے جو میرے کام پر تبصرہ کر رہے ہیں

 

اب ہم دوسروں  کے ساتھ مواصلت رکھنے اور اپنے روابط کو استوار رکھنے کی اگلی منزل کی جانب بڑھتے ہیں

یہ ایک بلاگ ہے جو آپ پڑھ رہے ہیں – چند دن پہلے مجھ سے یہ سوال پوچھا گیا "آپ جیسے شخص کو افغانستان کی لت کیسے لگی ؟" میں نے ایک بلاگ لکھا اور ایک ای میل بلاگ کے لنک کے ساتھ بھیج دی – " آپ جیسے شخص کو افغانستان کی لت کیسے لگی ؟

میں زیادد سے زیادہ بلاگس اور مضامین کا استعمال کرتا ہوں ، لوگوں کے سوالوں کے  جواب دینے کے لئے یا پھر اپنی تجاویز اور نئے سوال اٹھانے کے لئے – اس سے مجھے اپنے تصورات اور خیالات کے اظہار اور لوگوں کے تبصروں سے ان کو نکھارنے کا موقع ملتا ہے – اس تمام عمل سے مجھے اور پڑھنے والے کو ایک مختلف زاویہ سے گفتگو کی اہمیت اور افادیت کا تجربہ ہوتا ہے – میں اپنے خیالات کو باریک تفصیل سے بیان کرتا ہوں، اپنی ترجیحات کا جائزہ لیتا اور ویڈیوز اور تصاویر کے ذریعے ان کی وضاحت کرتا ہوں – میں جانتا ہوں کہ بہت سارے لوگ اسے پڑھ رہے ہیں اور میں مبہم اور نہ سمجھ آنے والی تحریر کے مضرات سے بخوبی واقف ہوں –

بلاگنگ کو ایک مواصلاتی ذریعے کے طور پر استعمال کرنے کا ایک اور پہلو تمام بات چیت کی راز داری کا عمل بھی ہے – مجھے اس بات پردھیان دینے کا موقع ملتا ہے کہ کیا کہا جا سکتا ہے، کیا نہیں کہنا چاہیے اور کونسی بات کسی کو ناگوار گزر سکتی ہے – دوسرے لفظوں میں مجھے آگ سے کھیلنے کا موقع ملتا ہے، کیوں کہ گفتگو میں گرمی پیدا کرنے کے لئے مختلف درجوں کے خطرے مول لئے جاتے ہیں جب کہ ساتھ ہی پیشہ وارانہ مہارت اور شفاف مقاصد کو بھی سامنے رکھا جاتا ہے –

پچھلے دو ہفتوں سے میری فلم اینکس کی ٹیم جو مصنفوں ، مدیروں اورپارٹنرز پر مشتمل ہے، جمعہ کا بلاگ شایع کر رہی ہے جس میں وہ فلم اینکس میں گزرے ہوئے ہفتے،مکمل اور بقیہ کام اور منصوبوں پر لکھتے ہیں – اس سے مجھے فلم اینکس اور ان کے کام میں ایک ناقابل یقین بصیرت ملی اور ممکنات پر غور کرنے کا موقع ملا – تمام کاروائیاں میرے سامنے ہیں، میں ان سے سیکھ سکتا ہوں اور مجھے پتہ ہے کہ فلم اینکس کے دائرے سے باہر  بھی ہزاروں لوگ ہمارےبعض اندرونی رازوں کو دیکھ رہے ہیں ،ہماری ٹیم کو بہتر طورپر جان رہے ہیں اور وہ اس گفتگو میں شامل ہو کر ہمارے علم سے فائدہ اٹھانا چاہ رہے ہیں –

 لکھنے سے میں نے ایک چیز سیکھی ہے: "میں یہاں سیکھنے کے لئے موجود ہوں ، اور ایسا کرنے کے لئے مجھے 400 سے 500 الفاظ پر مشتمل اس نہایت متوازن ، با

 

معنی ، با تصویر ، ویڈیوز والے اور بہترین لکھے ہوئے بلاگ کی ضرورت ہے جو کسی بھی مختصر ملٹی میڈیا کی طرح ایک کمپیوٹر کی سکرین پر فٹ آجاۓ – تصویروں اور ویڈیوز کو چننا بہت اہم ہے کیوں کہ یہ میری توجہ اپنی طرف کھینچ کر مجھے صفحے کے نچلے حصے میں ان پر تبصرہ کرنے ، ایک مکمل بلاگ لکھنے، ایک ویڈیو یا ایک چھوٹی ڈاکیومنٹری بنانے پر اکسا سکتی ہیں– اسے ہی میں "عوامی رابطہ "کہتا ہوں–

فلم اینکس والوں کے افغانستان میں آپریشن "افغانستان ڈویلپمنٹ پروجیکٹ " کا مقصد افغانی لڑکوں اور لڑکیوں کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ بلاگ لکھ سکیں ، عوام میں اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں، ای میل کے علاوہ بھی عالمی سطح پر بصری گفتگو کر سکیں  اور تمام دنیا سے لاکھوں لوگوں کو اس گفتگو میں حصہ لینے کی دعوت دے سکیں – جب میں افغانستان میں لکھے گئے 400 سے 500 الفاظ پڑھتا ہوں جو کسی ایسے شخص نے لکھے  ہوتے ہیں جس کی زندگی مجھ سے یکسر مختلف ہے اور جسے میں کبھی نہیں ملا تو میرے اندر نئی چیزیں کرنے کی اور نئے رابطے استوار کرنے کی امنگ پیدا ہوتی ہے –

بلاگز سے مجھے کسی شخص کے اندر جھانکنے کا اور یہ سمجھنے کا موقعملتاہے کہ وہ کتنی تخلیقی قابلیت رکھتا ہے ، کتنا حیران کن، متاثر کن اور کتنا مربوط ہے – بلاگ میں ذاتی ہونا ای میل میں ذاتی ہونے سے قطعا مختلف ہے – کچھ لوگوں کے لئے بلاگنگ روز قیامت کی طرح ہے اور وہ سکرین کے سامنے بیٹھے خوف سے منجمد ہو جاتے ہیں – جبکہ بعضدوسرے لوگوں کے لئے اس کی مثال یوم آزادی کی سی ہے ، جب وہ اپنے خیالات اورتصورات کا اظہار کر سکتے ہیں اور دوسروں کے (فیڈ بیک) رد عمل سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں – کی ورڈز یا مطلوبہ الفاظ کے استعمال پر عبور حاصل کرنا ایک اور شطرنج کا کھیل ہے جس سے میں کسی مصنف کی تخلیقی صلاحیتوں کو جانچ سکتا ہوں –بعض اسے بہترین اور بھر پور طریقے سے انجام دیتے ہیں، بغیر کسی ابہام کے جب کہ کچھ مشینی انداز سے کی ورڈز کا استعمال کرتے ہیں جن کا اصل مضمون سے کچھ خاص تعلق نہیں بنتا، اور اگر چہ اس سے ان کی سرچ انجن میں رینکنگ بڑھتی جاتی ہے لیکن اصل میں ان کا امیج خراب ہوجاتا ہے –

ای میل معدوم نہیں ہوئی ہے ، لیکن یہ ذرائع ابلاغ کا صرف ایک ذریعہ ہے – یہ کسی بھی پڑھنے والے کو ایک لنک بھیجنے اور اسے یہ بتانے کا ذریعہ ہے کہ وہ جو کچھ ای میل کے ذریعے پڑھ رہا ہے اسے ہزاروں لوگ دیکھتے ہیں – میرا خیال ہے کہ یہ اسے اور با معانی بناتا ہے – یہ معلوم ہونے سے پہلے ہی ایک خبر ہے –بعض اوقات یہ خوف ناک بھی ہو سکتا ہے لیکن یہ ہمیشہ  دل چسپ ہوتا ہے–

 To Read English Topic Click Here

 To Read Pushtu Topic Click Here

 



About the author

farhadhakimi

Farhad Hakim was born in Nimroz-Afghanistan. He is graduated from Tajrobawi High school in Herat. Farhad is studying Computer Science field in Qhalib private Higher Education University in Herat-Afghanistan. He has worked as cultural and consultant employee extensively in Nimeroz, Herat and more recently in Kabul.He has started to work…

Subscribe 0
160