افغانستان ، وسطی اور جنوبی ایشیا –تعلیم اور اشتہار بازی

Posted on at

This post is also available in:


تقریباً 10 سال پہلے میری ملاقات میری بیوی سے مین ہیٹن کے لوئر ایسٹ سائیڈ کے ایک بار میں ہوئی – وہ وہاں اپنی دو دوستوں کے ساتھ تھی – ہم نے تقریباً 5 منٹ بات چیت کی اور پھر وہ بار سے چلی گئی – مجھے صرف اس کا نام پتہ تھا – کارا – اور اس کا ای میل اور یہ کہ وہ ایڈورٹائزنگ میں کام کرتی ہے – اگلے تین دن تک میں سوچتا رہا.... کہ ایڈورٹائزنگ کے لوگ آخر کیا کرتے ہیں – یہ اس قدر عمومی ہے ! اس وقت میں نے تازہ تازہ ایکٹر جان میلکوویچ کے ساتھ انکل کیمونو جیسے ملبوسات کا آغاز کیا تھا اور میری فیملی کا پہلے ہی فیشن انڈسٹری میں دو نسلوں کا تجربہ تھا جس میں سر فہرست اٹلی میں ٹیکسٹائل کی فروخت شامل تھی –


ایڈورٹائزنگکیاہے؟ یہ سوال مجھے مزید کچھ دن تک پریشان کرتا رہا یہاں تک کہ میری ہونے والی بیوی نے وضاحت کی کہ ایڈورٹائزنگ امریکہ کی سب سے بڑی صنعت تھی اور یہ کہ اس کے والد ایک مالیاتی مشاورتی فرم کے مالک تھے جوایڈورٹائزنگ کمپنیوں کے ایڈ ایگزیکٹیوز پر مہارت رکھتی تھی  –


ایڈورٹائزنگ کیا ہے ؟ ایڈورٹائزنگ کیا ہے ؟ ایڈورٹائزنگ کیا ہے ؟ ایڈورٹائزنگ کیا ہے ؟ 


میں اس کی تصویر کشی اس طرح کرتا ہوں : ایڈورٹائزنگ ایک قوم ہے جو عالمی طور پر 467 بلین ڈالرز کی کمائی کرتی ہے جس میں سے 142.5 بلین صرف امریکہ میں کمائے جاتے ہیں – افغانستان کی ساری اقتصادیات 27.5 بلین ڈالرز پر مشتمل ہے–


 یہ ہیں کچھ مزید خبریں www.onlineadvertising.com "وہ دن یقینا اخباروں اور رسالوں کے لئے بہت غمگین تھا جب 2012 میں ای مارکیٹرز نے اپنی  ایک جاری کردہ رپورٹ میں یہ کہا کہ یہ وہ سال ہوگا جب آن لائن اشتہار بازی پر پرنٹ ایڈورٹائزنگ سے زیادہ خرچ کیا جاۓ گا – چھاپہ خانہ والے اور پبلشرز یقینا جانتے تھے کہ یہ دن آ رہا ہے – آخر2011 میں امریکہ میں آن لائن اشتہار بازی کے اخراجات میں %23 کا اضافہ ہوا جو 32 بلین ڈالرز کے ہدف سے کچھ زیادہ ہے – 2012 میں آن لائن اشتہار بازی پر خرچ کی جانے والی رقم مزید %23 بڑھ جائے گی جو تقریبا 40 بلین ڈالرز بنتی ہے – جب کہ جیسے جیسے آن لائن اشتہار بازی پر زیادہ خرچ کیا جاتا ہے ، پرنٹ اشتہار بازی پر خرچ کی جانے والی رقم کم ہوتی جا رہی ہے – توقع ہے کہ اس سال اخباروں اور میگزینز میں اشتہاروں پر خرچ کی جانے والی رقم %6 مزید کم ہو کر 36 بلین ڈالرز رہ جاۓ گی –


بد قسمتی سے زیادہ تر کیسز میں ایڈورٹائزنگ نے تفریح کو یرغمال بنا لیا ہے جس کے نتیجے میں کم بجٹ والی پروڈکشنز کا ایک سلسلہ چل پڑا ہے جن کا مقصد محض ہر پانچ پانچ منٹ کے بعد TV پر اشتہار چلانا ہوتا ہے –ناظرین پر نا قابل یقین پیغامات کی بمباری کر دی جاتی ہے اور وہ ایسی ٹیکنولاجیز کی تلاش میں ہیں جو ان اشتہاروں کو ٹی وی اور کمپیوٹر پر چلنے سے روکے – افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہسٹری چینل پر کوئی تاریخی پروگرام نہیں چلتا اور ان کا بہترین پروگرام Stars Pawn ہے –


 لیکن ایڈورٹائزنگ کی طاقت بیش بہا ہے اور اگر اسے اچھی طرح سے استعمال کیا جائے تو یہ واقعی ترقی پذیر ملکوں کا مستقبل بدل سکتی ہے ، خاص طور پر افغانستان کے تعلیمی نظام کو – کیا ہم خان اکیڈمی کے مفت آن لائن تعلیم کے عظیم تصور کو ایڈورٹائزنگ کی آمدنی کے ساتھ ضم کر سکتے ہیں تا کہ مزید تعلیم کو سپانسر کیا جا سکے اور افغان فیملیوں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے تا کہ وہ اپنے بچوں کو سکول اور اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھیجیں ؟ جی ہاں ، ہم کر سکتے ہیں – یہ افغان  ترقیاتی منصوبے کا ایک حصہ ہے –طلباء، سکولوں اور اسکالر شپس کا ایک ذہین اور با عزت جال بچانے کا پہلا قدم یہ ہے کہ افغانستان سکولز کو سوشل میڈیا پر لایا جائے – اسی وجہ سے ہم نے افغانستان میں انٹرنیٹ کے ساتھ سکولوں کی تعمیر کے عمل کا آغاز کیا ہے –



آج اشتہارات اور ویڈیوز، گیموں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں – سو ہم بھی اس پر دو منٹ صرف کرتے ہیں – بے شک اینگری برڈز ایک عالمی حیرت انگیز نمونہ ہے – کیا ہم ویڈیو گیمز کھلتے ہوئے نو جوانوں اور بزرگوں کی توانائی کا رخ تعلیمی سافٹ ویئر کی طرف موڑ سکتے ہیں تا کہ وہ ایک زیادہ سود مند سمت کی طرف بڑھیں – اور ایک بار پھر یہ سب سوشل میڈیا سے شروع ہوتا ہے – او کے ! مجھے یہ پیغام ختم کر کے فون پر رویو کے ساتھ بات چیت کی اجازت دیں تا کہ میں دری میں تعلیم پر ان کے خیالات جان سکوں – وہ فنش (finish) ہیں سو ان کی سوچ اس سلسلے میں بہتر ہی ہونی چاہیے – رابطے میں رہیے –



About the author

farhadhakimi

Farhad Hakim was born in Nimroz-Afghanistan. He is graduated from Tajrobawi High school in Herat. Farhad is studying Computer Science field in Qhalib private Higher Education University in Herat-Afghanistan. He has worked as cultural and consultant employee extensively in Nimeroz, Herat and more recently in Kabul.He has started to work…

Subscribe 0
160