افغانستان کی تعلیم اور معیشت کے لیے پائیدار سماجی زمہ داری

Posted on at

This post is also available in:

مستقل سماجی زمہ داری انسان دوستی اور تعلیم ہی اس دنیا کو بہتر بنانے کا حل ہے ۔ ایک ایسے نظام میں سرمایہ کاری کرنا جو خود کو سنبھال نہیں سکتا مزید مسائل پیدا ہوتے ہیںاس سے انتشار اور غصہ جنم لیتا ہے اور جن کے فائدے کے لیے کام کیا جاتا ہے ان کے مستقبل کو نقصان پہنچتا ہے  


 

اس ہفتے میں نے دوسرے ایسے لوگوں سے جو افغانستا ن میں سکول بنا رہے ہیں طویل گفتگو کی۔ ان کی امداد ختم ہو گئی اور ان کے پاس جو کچھ کیا جا چکا تھا اسے قائم رکھنے کے لیے بجلی کا بل دینے کے لیے اور بنیادی دیکھ بھال کے اخراجات پورے کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں ۔ یہ بہت دکھ اور مایوسی کی بات ہے کیونکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا یوں لگتا ہے کہ سرمایہ کاری نہ کرنا بہتر ہے اگر آپ کے پاس کو ئی واضع اور پائیدار منصوبہ نہ ہو۔


جب میں نے NATOپر زویا محبوب کی ویڈیو دیکھی تو مجھے احساس ہوا کہ مجھے اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ایک عظیم کاروبار شروع کرنا چاہیے اور دور ایک ملک افغانستان میں لاکھوں لوگوں کی زندگی بدلنی چاہیے، میری سوچ کا عمل سادہ تھا اور اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے موجود تھے میرے تجربات اور ایک بزنس ماڈل (کاروباری نمونہ)۔

 فلم اینکس ایک آن لائن فلم ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک ہے اور ایک پیشہ ور پروفیشنل ویڈیو سرچ انجن ہے جہاں صرف پروفیشنل فلمیں پائی جاتیں ہیں اور ایک پروفیشنل لکھائی کاپلیٹ فارم بنام دی اینکس پریس موجود ہے۔ جہاں لکھنے والے اپنے خیالات کا تبادلہ کرتے ہیںاور انہیں اس کام کی اجرت دی جاتی ہے۔ فلم اینکس کے 3,00,000سے زیادہ رجسٹرڈ صارفین اشتہار کے زریعے آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ ہم نے اسی کاروباری نمونے کو افغان طلباء اور صارفین کے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔



جب ہم نے افغان ترقی منصوبہ شروع کیا تو ہم نے فلم اینکس کے کاروباری نمونے کو نقل کیا پہلا قدم کیمرے خریدنا اور افغانستان میں فلمیں بنانا ، نیویارک میں انٹرویو اور ویڈیو کو ایڈٹ کرنا اور NATOاور USAIDجیسے اداروں کے مواد کی فلموں کو نشرکرنا تھا ۔ 

پچھلے 5ماہ میں ہم نے100سے زیادہ ویڈیو بنائیں اور اپلوڈ کیں، سینکڑوں کے حساب سے آرٹیکلز اور بلاگز پبلش کیے، 5ملین سے زیادہ لوگوں کو ہر مہینے تعلیم و تفریح مہیا کیا، ہم نے افغان معشیت اور تعلیم سے متعلق کئی طویل دمدار کی ورڈز پر سبقت حاصل کی اور سارے منصوبے کو خودمختار بنانے کے لیے ریونیو حاصل کیا بشمول

۔    6انٹرنیٹ کلاس بنائے (34مزید بنائیں گے )

۔    20,000سے زائد بچوں کو ویب سائٹ سے منسلک کیا (ہمارا حدف1,60,000ہے)

 

۔    اگر امر تعلیمی سافٹ وئیر کا تیسر ا ورژن بنایا جس میں مائیکرو وظیفے اور موبائل ادئیگی کی سہولت بھی موجود ہے۔ 

۔    فلم اینکس نیٹ ورک کو فروغ دینے کے لیے افغان سپورٹس ٹیم میں حصہ ڈالا۔ 

منصوبے کی شروعات کے 5ماہ بعد فلم اینکس نے تمام خرچے پورے کر لیے اور ایک رواں منافع بھی حاصل کیا۔ نتیجتاً ہم افغانستان میں اپنی ترقی میں مزید اضافہ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ فلم اینکس کے لیے افغانستان کی تعلیم اور معیشت ایک منافع بخش منصوبہ ہے ۔


افغان بچوں اور خواتین کو آن لانا اور ان کے ہنر کو افغانستان کی حدوں کے پار انٹرنیٹ کی لامحدود دنیا میں بروے کار لانا فلم اینکس کی کامیابی تھی۔ فلم اینکس افغان بچوں اور عورتوں کو کامیاب کرنے کے لیے اوزاراور مارکیٹنگ فراہم کرتا ہے اور یہ کامیابی ہمیں نظر آنے لگی ہے ۔

 زویا محبوب اور فرشتے فرخ جیسے غیر معمولی کاروباری منتظم اس منصوبے کی بنیاد ہیں اور ہیرے مززان اور علامہ محبوب جیسے نوجوان اسکے انجن اور ایندھن ہیں ۔ افغان/عورتوں کی ترقی ایک شاندار انسان دوست اور کاروباری موقع ہے 

فلم اینکس میں ہمارے پاس سب سوالوں کے جواب نہیں ہیں لیکن ہمیں پتا ہے کہ خاص اور علاقائی/مقامی منصوبے بہت فائدہ مند ہوتے ہیں ۔بڑے تجارتی ادارے جیسے یوٹیوب کی افغانستان میں دیکھا بھی نہیں جاسکتا اور ان کے پلیٹ فارم یا تو بند ہوتے ہیں یا پھر انہیں بند ہونے کا مسلسل خطر ہ ہوتا ہے۔ فلم اینکس کا کاروباری نمونہ اور اسکے 3,00,000منفرد صارفین افغانستان اور وسطی و جنوبی ایشیا کی روایات کو سمجھتے ہیں جبکہ بڑی کمپنیاں پائداری حاصل کرنے میں نا کام رہتی ہیں ۔

 

افغانستان اور وسطی ایشیا کو سمجھنا کسی کاروباری روح کا ہی کام ہے اور تنوع اور قبائلی روائیتوں کو گلے لگانے کے لیے قبولیت چاہیے۔ افغانستان میں ہر سو میل کے فاصلے پر ایک نئی زبان، کھانے کے طریقے اور بڑے تاریخی تفرقات موجود ہیں ۔ چھوٹی اور درمیانی ڈیجیٹل کمپنیاں ہی افغانستان میں پائیدار کاروبار کا راستہ ہیں ۔ 

 


About the author

zakertanha

Zaker was born in Kabul Afghanistan on Thursday 02/21 AM 1992/06/09. he attended to Habibia high school. for studding knowledge. when war start in Afghanistan he went to Pakistan with his family. he studied computer programs and English language at kout institute in Pakistan. also he attended to TEAKWONDO club…

Subscribe 0
160