آج کل دوستی اس دنیا سے ختم ہوتی جا راہی ہے اور اس کی جگہ خود غرضی نے لے لی ہے دوستی کی تعریف تو یہی کی جاتی ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان دکھ سکھ میں بدلنے کے لئے جو جدوجوہد کرتا ہے اس کاوش کو دوستی کہتے ہیں .یہ خوبی صرف انسانوں میں ہے پایی جاتی ہے،-جانوروں میں یہ صفت موجود نہیں ،-آج کل جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے ،انسان جانور اور پھر جانور سے بھی بدتر ہوتا جا رہا ہے-ویسے ویسے انسان کی صفت بھی ختم ہوتی جا رہی ہے،
یہاں میں دوستوں کی چند اقسام بیان کرنا کہونگا ،جن کا اگر آپ کی حقیقی زندگی کے ''دوستوں''سے موازنہ کرینگے تو دوستی کی پرک میں اضافہ ہو گا
دوستوں کی یہ قسم اس بھری دنیا میں بھری پڑی ہے،یہ دوست جب آپ سے ملتے ہیں تو اس قدر طابق سے ملتے ہیں کہ بے اختیار آنکھوں میں آنسو لانے کا جی چاہتا ہے،دوستوں کی یہ قسم آپ کے سامنے ہی آپ کی تعریف اس قدر بلند پل تعمیر کرتی ہیں ،کہ آپ خود کو ہواؤں میں اڑتا محسوس کرینگے ،دنیا کی بری سے بری مثبت میں ساتھ نہ چھوڑنے کی ٤٢٠سے بھی زیادہ قسمیں کھایی جاتی ہیں،لیکن مثبت کے وقت ایسے غائب ہوتے ہیں -جیسے گدھے کے سر سے سنگھ غائب ہونے کی مثل ان کے لئے کہی گی ہے،
دوستوں کی یہ قسم بوہت زیادہ پیی جاتی ہے -یہ دوست ہمیشہ کھانے کے وقت ہی ٹپکتے ہیں،ہمیشہ اپ کے کاروبار کے لئے بھاری برکم دوائیں کرتے نظر ینگے -کبھی بھولے سے بھی کھانا کھانے کے لئے نہ نہیں کہیں گے.کھاتے وقت بوہت زیادہ باتیں کرینگے ،جن میں زیادہ تر باتیں آپ کے سخی پن کی ہونگی -ان کا ایک ہی نعرا ہوتا ہے '''جن کے گھر دانے انہی کے سرانے -اور جیسے ہی دانے ختم ان کے آنے ختم
جی ہاں ،دوستوں کی یہ قسم ہمیشہ نہ پسندیدہ رہی ہے -نہ ہی یہ خوش آمد پسند ہوتے ہیں،اور نہ ہی آپ کی غلطیوں کو پسند کرتے ہیں .-پتا نہیں ان کو کس قسم کی کھجلی ہوتی ہے-کہ اکثر ہمیں برائیوں سے بچنے کی تلقین کرتے رهتے ہیں،-مثبت کے وقت بھی ساتھ نہیں چھوڑتے ،اور اگر مدد کرتے بھی ہیں تو اسی طرح کہ ان کا نام سامنے نہ آیئے اور ہمیں کسی قسم کا احساس سہرمندگی بھی نہ ہو -اور اپنا ہر وعدہ بھی پورا کر دیتے ہیں -پھر بھی ان کا نام ہماری اچھی لسٹ میں نہیں ہوتا شاید اسی لئے ہم خود ایک اچھے دوست نہیں شاید اسی کا نام نفرت ہے ،حالانکہ ہمہیں بھی اس دوست کی قدر کرنی چاہیئے ،کیوں کہ ایک مخلص دوست اللہ کی رحمت ہوتا ہے ،اس لئے الله کی رحمت کی قدر کرنی چاہیئے -