ٹیپو سلطان شہید

Posted on at


آج سے تقریبا ڈھائی سو سال پہلے جنوبی ہندوستان میں ایک چوٹی سی اسلامی ریاست تھی -اس ریاست کا نام میسور تھا ،میسور کے حکمران کا نام حیدر علی تھا -اس زمانے میں انگریز جو شروح میں تاجر بن کر آیے تھے ہندوستان پر قبضے کے خواب دیکھ رہے تھے -میسور کے اس پاس کچھ ایسی ریاستیں تھیں جن کے حکمرانوں نے انگریزوں کو حاکم ماں لیا تھا

\

لیکن حیدر علی نے غلام بننا قبول نہیں کیا اور اپنی ساری زندگی انگریزوں کے خلاف لڑنے میں گزاری -١٧٥٠ -میں حیدر علی کے یہاں ایک بیٹا پیدا ہوا -حیدر علی ایک بزرگ ٹیپو مستان سے بوہت عقیدت رکھتنے تھے -اسی عقیدت کی بنا پر انہوں نے اپنے بیٹے کا نام بھی ٹیپو سلطان رکھا ،-حیدر علی نے اپنے بیٹے ٹیپو سلطان کی تعلیم و تربیت کے لئے اچھے اور قابل استاد مقرر کیے -

ٹیپو سلطان خود بھی بوہت ذہن اور محنتی تھے -اور انھیں قابل استادوں کی تربیت نے جلد ہی دینی اور دنیاوی اور جنگی علوم و فنون میں ماہر بنا دیا ٹیپو سلطان پہلی مرتبہ ١٧ سال کی عمر میں انگیزوں کے خلاف جنگ میں شریک ہوے آپ اپنے باپ کے ساتھ مل کر بوہت بہادری کے جنگ لڑے اور دشمن کو شکست دی -کچھ عرصہ کے بعد آپ کے والد حیدر علی کا انتقال ہو گیا اور پھر آپ میسور کے حکمران بن گے -

                                  

آپ کے والد کی موت کے بعد بھی جنگوں کا سلسلہ جاری رہا -ٹیپو سلطان انگریزوں کی فوجی برتری سے ذرا بھی متاثر نہیں ہووے اور انھیں پے دار پے شکستیں دیں -ایک انگریز نے ٹیپو سلطان کی بہادری کا ذکر کرتے ہووے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ایسا لگتاتھا -جیسے ٹیپو سلطان کی فوج گھوڑوں کے پر ہیں -اور وو اوڑھ کر ہمارہے قلوں میں گھس اتے ہیں -

                                     

ایک نڈر اور بہادر سپہ سالار ہونے کے ساتھ ساتھ ٹیپو سلطان ایک نیک انسان اور با عمل مسلمان بھی تھے -وو دینی فرائض کی سختی سے پابندی کرتے تھے نماز فجر کے بعد قرآن کی تلاوت کرنا ان کا روز کا معمول تھا -ان کی ریا میں ہر مذہب کے لوگ شامل تھے --وو سب کے ساتھ برابری کا سلوک کرتے تھے -اسی لئے لوگ بھی ان سے بوہت خوش تھے -وو مسجدوں کے ساتھ ساتھ مندروں کی دیکھ بھال کے لئے بھی ،ہر سال بھری رقم خرچ کرتے تھے -

انگریز پورا ہندوستان فاتح کرنا چاہتا تھا -لیکن ان کا یہ خواب میسور پر قبضے کے بغیر پورا نہیں ہو سکتا تھا .ٹیپو سلطان اکیلے انگریزوں اور ان کے ساتھ شامل ریاستوں کی فوجوں کا زیادہ دیر تک مقابلہ نہیں کر سکتے تھے -آپ نے فرانس ،ترکی ،اور افغانستان سے فوجی مدد مانگی -یہ سارے ملک فوجیں بھیجھننے کو تیار تھے -لیکن اس سے پہلے کہ باہر سے فوجی مدد ملتی انگریزوں نے ایک بڑا حملہ کر دیا ،حملے سے پہلے انگریز نے ٹیپو سلطان کے کچھ افسروں کو لالچ دے کر اپنے ساتھ ملا لیا تھا -ان غداروں نے حملے کے وقت قلے کا پچھلا دروازہ کھول دیا -اور انگریزی فوج اندر گھس آیی لیکن ٹیپو سلطان کے جان نثاروں نے دشمن کو آگے بڑنے نہ دیا -

                             

آخر ایک غدار نے جی کہ وزیر خزانہ تھا ،سپاہیوں کو تنخوا دینے کے بہانے میدان جنگ سے واپس بلا لیا -اس طرح ٹیپو سلطان کے ساتھ چند لوگ ہی رہ گے ،-جنگ کے دوران ٹیپو سلطان کے ایک ساتھی نے انھیں مشورہ دیا کہ وو جان بچانے کے لئے اپنے آپ کو انگریزوں کے حوالے کر دیں لیکن ان کا قول تھا کہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے -اس لئے اپ نے غیروں کی غلامی قبول کرنے سے انکار کر دیا اور بہادری سے لڑتے ہووے جام شہادت نوش کیا -

                       

ایک فرانسیسی مورخ نے لکھا ہے کہ ٹیپو سلطان دنیا کا وو واحد حکمران تھے جنہوں نے یہ جانتے ہووے بھی کہ وو دشمن سے جیت نہیں سکتے پھر بھی انہوں نے ہتھیار نہیں ڈالے اور لڑھ کر شہید ہونے کو ترجیح دی -

                       

انگریزی فوج کے سپہ سالار کو جب ٹیپو سلطان کی شہادت کی خبر ملی تو وو خود اس بے مثال بہادر کی میت کو دیکھنے آیا یہ یقین کرنے کے لئے کہ اب اس کا واحد مدے مقابل ختم ہو چکا ہے ،اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا -وو چیخ چیخ کر کہ رہا تھا کہ آج ہندوستان ہمارا ہے -

                                 

اس عظیم مجاہد کے دفنانے کے بعد یکایک گہرے بادل چھا گے اور سخت گرج چمک کے ساتھ زبردست طوفان آ گیا -ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے آسمان بھی ٹیپو سلطان کی شہادت پر آنسو بھا رہا ہو -

                               

لوگوں نے اپنے اس محبوب ٹیپو سلطان کو ''شیر میسور ؛''کا خطاب دیا -ٹیپو سلطان کا مزار میسور کے لال باغ میں ہے -مزار پر ہزاروں عقیدت مند اتے ہیں جن میں ہر مذہب کے لوگ شامل ہوتے ہیں



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160