عوامی تحریک کی طرف سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان

Posted on at


پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری نے دو ماہ سے زائدعرصے سے جاری دھرنا ختم کرنے اور اسے پاکستان کے دیگر شہروں تک پھیلانے کا اعلان کیا ہے۔ عوامی تحریک کے اعلان کے بعد دھرنے کے شرکا اور انتظامیہ نے شاہراہِ دستور پر نصب خیمے اور دیگر سامان سمیٹنا شروع کر دیا ہے۔ عوامی تحریک نے پہلے ہی تحریکِ انصاف کی طرز پر شہر شہر جلسوں کے پروگرام پر عمل شروع کر رکھا ہے اور اس سلسلے میں فیصل آباد اور لاہور میں بڑے منظم اجتماعات ہو چکے ہیں۔غیر جانبدار مبصرین دھرنے کو دیگر شہروں تک پھیلانے کے اعلان کو شاہراہِ دستور سے دھرنا ختم کرنے اور دھرنے کے شرکا کو مطمئن کرنے کی حکمتِ عملی کا حصہ بتاتے ہیں۔ عوامی تحریک کے دھرنے سے ملے جلے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ حکومت اور وی آئی پی کلچر کے خلاف ایک زبردست مہم کا آغاز کے ساتھ حکومت مخالف نعرے زبان زدِ عام ہوئے، تاہم کاروبارِ حکومت، شہری زندگی اور معیشت کو بھی نقصان پہنچا۔ عوامی تحریک کے دھرنے کے شرکا بحیثیتِ مجموعی نظم و ضبط برقرار رکھنے میں کامیاب رہے ، تاہم تشدد اور قانون شکنی کے اکا دکا واقعات بھی ظہور پذیر ہوئے۔ اس دھرنے کے بعد بجا طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ عوامی تحریک ایک مقبول سیاسی جماعت کے طور پر منظرِ عام پر آئی ہے اور سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کے لیے ایک سیاسی پلیٹ فارم سامنے آیا ہے۔ عوامی تحریک نے انتہائی کامیابی سے تحریکِ منہاج القرآن کے سنی بریلوی رنگ کو قومی رنگ سے تبدیل کیا جس سے کئی ایک خدشات اور خطرات کی دھول بیٹھ گئی۔ عوامی تحریک اور طاہر القادری کے مخالفین کے اس الزام میں بھی خاصا وزن محسوس ہوتا ہے کہ انہیں نواز حکومت کا استعفیٰ ملا اور نہ ہی سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آران کی مرضی کے مطابق درج ہوئی ، الٹا ڈاکٹر طاہرالقادری خود اسی سیاسی دنگل میں کود پڑے جس کے خلاف وہ تقاریر کرتے رہے۔ اس دھرنے کی خوبیوں اور خامیوں سے قطعِ نظر یہ ایک بھر پور سیاسی مشق تھی اور سیاسی کارکنوں کا بے مثال حوصلہ تھا کہ جنہوں اتنے عرصہ تک موسم کی سختیاں برداشت کیں۔ قومی سیاست پریقیناًاس کے دوررس نتائج مرتب ہوں گے۔ سیاسی ماہرین دھرنے کی اس پر امن رخصتی کو حکومت کے لیے نیک فال قرار دے رہے ہیں۔ یقیناًاس دباؤ کے ہٹنے سے حکومت سکھ کا سانس لے گی اور وزرا اعتماد کے ساتھ حکومتی مؤقف کا دفاع کرتے نظر آئیں گے۔ ذرائع ابلاغ دھرنے کی افادیت اور اس کی قانونی حیثیت پر مزید سوالات بھی اٹھائیں گے۔ دوسری طرف دھرنے کی شریک جماعت تحریکِ انصاف کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو گا۔ شاہراہِ دستور پر مظاہرین کی قابلِ ذکر تعداد لانے کے لیے انہیں مزید محنت کرنا پڑے گی۔ ممکن ہے اب وہ بھی شاہراہِ دستور پر نہ ٹھہر سکیں اور کسی بہانے دھرنے کو سمیٹنے کی کوشش کریں، تاہم تحریکِ انصاف کو خیبر پختون خوا میں عوامی فلاح و بہبود کی طرف بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے جو قومی سیاست میں اس کی ساکھ کو بہتر بنا سکتی ہے۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت بارہا دفعہ خیبر پختون خوا میں تحریکِ انصاف کی حکومت کی کارکردگی پر سولات اٹھا چکی ہے۔

 

For more Subscribe me 

Thanks!



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160