طوفان و نوح-حصہ دوئم

Posted on at


 

جب جناب نوح علی سلام ساتھیوں سمیت کشتی میں سوار ھو گئے تو الله تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے آگ کے ایک تنور میں سے پانی کا چشمہ ابال دیا.  پانی ہر طرف پھیلتا گیا اور کشتی اس پانی کے سیلاب میں تیرنے لگی.

 

  

 

الله کے نافرمان لوگ اپنی جان بچانے کے لئے ادھر ادھر بھاگنے لگے اور ذلیل موت کا شکار ہونے لگے مگر اس کے باوجود ایمان لے کر نہ آے. حضرت نوح علی سلام کا ایک بیٹا بھی گمراہوں کی جماعت میں شامل تھا. آپ علی سلام نے اپنے بیٹے کی محبّت میں آ کر اسے پکارا اور کہا کہ بیٹا! اس کشتی میں سوار ھو جاؤ تاکہ تمہاری جان بچ جاۓ. مگر ابھی بھی اس کے سر پہ نافرمانی کا بھوت سوار تھا. کہنے لگا کہ میں کشتی میں سوار ہونے کی بجاۓ پہاڑ کی چوٹی پہ چڑھ کر اپنی جان بچا لوں گا. جواب میں نوح علی سلام نے عرض کیا کہ آج تجھ کو کو کوئی پہاڑ بھی نہ بچا سکے گا. جب وہ ڈوبنے لگا تو نوح علی سلام نے محبّت پدری میں آ کر الله سے دعا مانگی کہ تو نے میرے اہل و عیال کو بچانے کا وعدہ کیا تھا ، میرے بیٹے کو بچا لے. حکم ہوا کہ یہ تیرے اہل و عیال میں سے نہیں ہے کیونکہ اس کے عمل نیک نہیں. نوح علی سلام نے اپنے رب سے فورا معافی مانگی.

 

پانی کا زور بڑھتا گیا اور روۓ زمین پر ہر چیز کو تہس نہس کر دیا. جبکہ نوح علی سلام کی کشتی سلامتی کے ساتھ جودی پہاڑ پر پہنچ کر رک گئی. جب پانی اتر گیا تو ایک نئی دنیا آباد ہونا شروع ھو گئی. اسی لئے حضرت نوح علی سلام کو " آدم ثانی"

بھی کہا جاتا ہے....!

بلاگ پڑھنے کا شکریہ

الله نگہبان

مضمون نگار

نبیل حسن



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160