( سعودی عربیہ میں انسانی حقوق (حصہ اول

Posted on at


اپنے پچھلے آرٹیکل میں جو کہ میں نے گیاکومو کرسٹی کے ایک آرٹیکل کا اردو میں ترجمہ کیا تھا، اس میں گیاکومو نے سعودی عربیہ میں مساوات کے لکھا تھا.


کسی حد تک تو مان سکتے ہیں کہ اس نے ٹھیک کہا اس میں سے میں اس کی صرف ایک بات سے اتفاق کروں گا جو اس نے کہا کی لڑکیاں سعودی عربیہ میں گاڑی تک نہیں چلا سکتیں. جی میں نے اس بات پر وہاں کے لوگوں سے پوچھا ہے یہ واقعی ٹھیک ہے کہ وہاں لڑکیاں گاڑی نہیں چلا سکتیں. میں اس بات پر سرچ کروں گا کہ کیوں نہیں چلا سکتیں وہ میں اپنے اگلے آرٹیکل میں بیان کروں گا. باقی بہت سی باتیں ایسی تھیں اس آرٹیکل میں جنہوں نے مجھے آج یہ آرٹیکل لکھنے پر مجبور کیا ہے.


 


سب سے پہلے تو میں یہ بات واضح کر دوں کہ ہمارے اسلام میں عورتوں پر کچھ پابندیاں ہیں توسہی لکن اتنی بھی نہیں جتنی اس آرٹیکل میں بتائیں گئیں. اس میں سرفہرست یہ تھی کہ مرد جتنی مرضی عورتیں رکھ لے وہ اسے  جائز قرار دے دیتے ہیں اور اگر کوئی عورت کسی اور کے پاس جانے کی غلطی کر دے تو اسے پتھر مار مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے. جسے ہم اسلام میں سنسار کہتے ہیں. تو ہاں یہ تو سچ ہے کہ اگر کوئی ایسا گناہ کرے تو اسے سنسار کر دیا جاتا ہے لکن یہ دونوں کے لئے ہے نہ کہ صرف لڑکیوں کے لئے. اور مرد بھی نکاح کرتے ہیں تب وہ انھیں اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں ویسے نہیں اور یہ ہمارے مذہب کے معملات ہیں جنھیں کوئی غیر مسلم نہیں سمج سکتے اور یہاں بیان کرنا بھی بے مقصد ہے.


باقی میں اپنے اگلے آرٹیکل میں لکھوں گا مزید پڑھنے کے لئے اگلے آرٹیکل کا انتظار کرے.


میرے پچھلے آرٹیکلز کے لئے یہاں کلک کریں.


 


مجھے فیس بک پر ایڈ کرنے کے لئے


https://www.facebook.com/umar.nawaz.965580


ٹویٹر پر فالو کرنے کے لئے


Ummidgr81



About the author

ummi0112

em umar from haripur pakistan. born on 1st dec.working on filmannex as blogger and interested in film making too.

Subscribe 0
160