حضرت خالد بن ولیدؓ

Posted on at


آپؓ کا نام خالد اور لقب "سیف اللہ" ہے آپؓ کے والد کا نام ولید اور والدہ صاحبہ کا نام لُبابہ تھا آپؓ کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا آپؓ کے خاندان والوں کے پاس فوج کی سپہ سالاری کا عہدہ تھا آپؓ کی والدہ اُمُ المومنین حضرت میمونہؓ کی رشتے دار تھیں آپؓ کا خاندان جہالت میں بھی مفرز تھا آپؓ کے دل میں اسلام کی محبت آہستہ آہستہ بڑھنے لگی اس میں اضافہ ہوا تب، جب حضرت محمدﷺ خالد بن ولیدؓ کے بارے میں جب یہ الفاظ کہے کہ"تعجب ہے خالد جیسا عقل مند انسان ابھی تک اسلام سے ناآشنا ہے۔

"چنانچہ حضرت خالد بن ولید حضرت عثمان بن طلحہ اور عمروبن العاضؓ مدینہ منورہ میں آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کرلیا اس موقع پر صحابہ کرامؓ نے فرمایا کہ" مکہ نے اپنے جگر گوشوں کو ہمارے حوالے کر دیا ہے" حضرت خالد بن ولیدؓ کے اسلام قبول کرنے کے بعد 8 ہجری میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان پہلی جنگ، جنگ موتہ لڑی گئی جنگ میں سپہ سالاروں کے شہید ہونے کے بعد مسلمانوں نے حضرت خالد بن ولیدؓ کو اپنا سپہ سالار منتخب کیا انہوں نے بڑی بہادری کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا۔

اُس دوران آپؓ کے ہاتھ سے 8 تلواریں ٹوٹیں آپؓ نے کمال مہارت کا مظاہرہ کیا اور مسلمانوں کو دشمن کے نرغے سے نکال کر مدینہ لے آئے اس جنگ میں بہادری کی وجہ سے آپﷺ حضرت خالد بن ولید کو سیف اللہ کا خطاب دیا حضرت خالد بن ولید نے اپنی پوری زندگی جنگ کے میدانوں میں گزاری مگر شہادت نصیب نہ ہوئی بستر مرگ پر حضرت خالد بن ولیدؓ نے فرمایا میں جنگ کے میدان میں شہید ہونا چاہتا تھا لیکن میری قسمت میں یہی لکھ دیا گیا تھا کی موت کا استقبال اپنے بستر پر کروں چنانچہ آپؓ نے 21 ہجری میں حمص کے قریب ایک گاؤں میں وفات پائی۔



About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160