میٹھا کھائیں …………مگراحتیاط بھی ضروری ہے

Posted on at


بچوں کو ایک خاص مقدار سے زیادہ چاکلیٹ اور ٹافیاں نہیں دینی چاہئیں۔ یوں وہ موٹاپے جیسی بیماری سے بھی محفوظ رہیں گے۔ بہت سی ماؤں کا خیال ہے کہ ان کے بچے میٹھا کھانے کی وجہ سے زیادہ چست اور تندرست رہتے ہیں۔ اگر کوئی بچہ بہت زیادہ اچھل کود کر رہا ہو اور کھیل کود میں سب سے آگے ہو تو ماں سب سے پہلے یہ دیکھتی ہے کہ اس نے کھانے میں کیا کھایا تھا۔ چاکلیٹ، کیک اور میٹھے کھانے بچوں کو توانائی مہیا کرتے ہیں۔ ماؤں کو تو یہ بھی خیال ہے کہ میٹھا کھانے سے بچوں کے رویےؐ میں بھی واضح فرق نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بچے جتنے زیادہ چاک و چوبند رہیں گے اتنا ہی ان کا رویہ تبدیل ہو گا۔

 

سست اور کاہل بچے الگ رویہ رکھتے ہیں، وہ کسی بھی کام میں آگے آنے کو ترجیح نہیں دیتے۔ بچے اپنے پسندیدہ کھانے زیادہ شوق سے کھاتے ہیں اور اچھی صحت بناتے ہیں، اس طرح وہ خود کو چاک و چوبند محسوس کرتے ہیں۔

 

ہمارے جسم بیکٹیریا سے بھرے ہوئے ہیں۔ ان میں بہت سے ایسے ہیں جنہیں انسانی آنکھ دیکھ نہیں سکتی اور جو بہت نقصان دہ ہیں۔ جبکہ اگر دانتوں کی بات کی جائے تو کہانی ذرا مختلف ہے۔ ہم جیسے جیسے مضر صحت کھانا کھاتے ہیں۔ اسی طرح ہمارے جسم میں بیکٹیریا پیدا ہوتے ہیں۔ مضر صحت کھانا ہمارے منہ میں بیکٹیریا کو جنم دیتا ہے۔ جو دانتوں کی تہہ اینیمل کو تباہ کر دیتا ہے۔ اینیمل ہمارے دانتوں پر ایک مضبوط تہہ کا نام ہے جو ہمارے دانتوں کو محفوظ رکھتی ہے۔ منہ میں موجود تیزابی مادے غیر محسوس انداز میں ہمارے دانتوں کو خراب کرتے ہیں۔

 

ہمارے منہ میں موجود بیکٹیریا میٹھے کو بہت پسند کرتے ہیں اور وہ ایسی میٹھی اشیاء جو کہ ہمارے دانتوں پر پھیلی ہوتی ہیں ان پر حملہ آور ہوتے ہیں اور اینیمل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اگر میٹھے کے ذرات دانتوں میں پھنس جائیں تو یہ تیزابیت پیدا کرتے ہیں اور بیکٹیریا کو جنم دیتے ہیں جو کہ دانتوں کو تھوڑ پھوڑ کا شکار کرتے ہیں۔ درحقیقت دانتوں کی تھوڑ پھوڑ دانتوں کو متاثر کرتی ہے۔ روٹی اور اس جیسی دوسری غذائیں لعاب دہن کے ذریعے میٹھے کی شکل میں ہضم ہوتی ہیں۔ اگر آپ کچھ دیر میٹھی چیز منہ میں رکھیں تو آپ اس کی مٹھاس محسوس کرتے ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ لعاب دہن نشاستے کو میٹھے میں تبدیل کرتا ہے۔

  

If you want to share my any previous blog click this link http://www.filmannex.com/blog-posts/aafia-hira/2.

Follow me on Twitter: Aafia Hira

Thanks for your support.

Written By: Aafia Hira



About the author

Aafia-Hira

Name Aafia Hira. Born 2nd of DEC 1995 in Haripur Pakistan. Work at Bit-Landers and student. Life isn't about finding your self.LIFE IS ABOUT CREATING YOURSELF. A HAPPY THOUGHT IS LIKE A SEED THAT SHOWS POSITIVITY FOR ALL TO REAP. Happy to part of Bit-Landers as a blogger.........

Subscribe 0
160