پہاڑ

Posted on at


جس طرح ایک مجسمہ ساز اپنے اوزاروں سے ضرب لگا کر ایک چٹان کو تراش خراش کر اسےخوبصورت نقوش سے سجاتا ہے اسی طرح جب نقش سطح زمین کے اُوپر اُبھرتا ہے تو ہوا دریا گلیشیراور سمندری لہریں بھی ایک مجسمہ ساز کے اوزاروں کی طرح تراش خراش کر نئے نقوش کو ابھارتے ہیں ان میں پہاڑ ایک بہت بڑا نقش ہے جو اردگرد کی سطح سے یکدم بلند ہوتا ہے اور اس کی سطح زیادہ ڈھلوان دار ہوتی ہے کہیں نوکیلے پتھر ہوتے ہیں تو کہیں چکنی سطح زیادہ تر پہاڑ تہہ دار چٹانوں سے مل کر بنتے ہیں انہیں ملفوفہ پہاڑ کہتے ہیں یہ نسبتاً نرم چٹانوں سے بنتے ہیں۔

پہاڑ بننے کے دوران جب زمین کی اندرونی قوتیں چٹانوں پر دونوں اطراف سے دباؤ ڈالتی ہیں تو ان میں خم پڑجاتا ہے ہمالیہ ایلپس راکیز اور اندیز ملفوفہ پہاڑوں پر مشتمل سلسلے ہیں کبھی کبھی تناو زلزلوں کی وجہ سے زمین کی سطح میں شگاف پڑ جاتے ہیں ان شگافوں کے درمیان زمین کا کوئی حصہ اندرونی قوتوں کی وجہ سے سطح زمین کے اوپر ابھرتا ہے اسے بلاک نما پہاڑ کہتے ہیں جرمنی میں ہارذ اور انڑیا میں بہار کے پہاڑ بلاک نما پہاڑ ہیں زمین پر سب سے پرانے پہاڑ آج سے تقریباً 400 ملین سال پہلے معرض وجود میں آئے انھیں کلرونی پہاڑ کہتے ہیں۔

زمین کے اندر آتشی مادہ موجود ہوتا ہے جو زمین کے اندر حرکت کرتا رہتا ہے جسے ہم لاوا بھی کہتے ہیں کبھی کبھی یہ آتشی مادہ زمین میں موجود شگافوں اور دراڑوں میں سے سطح زمین کے باہر آجاتا ہے کبھی چٹان اور کبھی پہاڑ کی شکل میں جم جاتا ہے اسے آتش فشاں پہاڑ کہتے ہیں اس کے اندر چوٹی تک ایک تنگ راستہ بن جاتا ہے جس میں سے لاوا نکلتا ہے فیوجی یاما کراکاٹوا مےآن اور کوٹو پیکسی آتش فشاں پہاڑ ہیں آتش فشاں پہاڑ کا سب سے پڑا سلسلہ بحرالکاہل کی اردگرد ایک دائرے کی صورت میں پھیلا ہوا ہے جسے رنگ آف فائر کہتے ہیں۔

 



About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160