حضرت نوح علیہ السلام

Posted on at


اللہ پاک نے انسان کواپنی عبادت کیلئے پیدا کیا۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کیلئےاپنے کچھ برگزیدہ بندے بھیجے۔ اورانھیں حکم دیا کہ وہ انسانوں تک اللہ کا پیغام پہنچائے۔اور انھہیں ہدایت کا راستہ دکھائیں اور ان کی اصلاح کردیں۔حضرت محمدؐ کی تشریف آوری سے ہزاروں سال پہلے اللہ پاک نے جو نبی اور رسول ہدایت کے لیے بھیجے۔ ان میں سے حضرت آدم علیہ السلام کے بعد بزرگ ترین نبی حضرت نوحؑ کو بھیجا۔


حضرت نوحؑ نے اپنی قوم کو ہدایت کا راستہ دکھایا  اور سچے مذہب کی طرف دعوت دی۔ لیکن ان کی قوم نے ان کی ایک بات بھی نہ سنی اور ان کی ہر تعلیمات کو نفرت کی نظر سے ٹھکرا دیا۔ اور جو ان کی قوم کے امیر لوگ تھے۔ کھاتے، پیتے لوگ تھے۔ اور جو لوگ خود کو بادشاہ سمجتھے تھے۔ ان لوگوں نے حضرت نوحؑ کو نقصان پہنچانے کی بہت کوشش کی۔ اور حضرت نوحؑ کے خلاف مخالفت شروع کردی ۔ اور پھر اس قوم کے غریب لوگ جنہوں نے اسلام قبول کیا تھا۔ ان کے  ساتھ بدسلوکی کرتے تھے۔ اور وہ حضرت نوحؑ سے کہتے تھے۔ کہ ان لوگوں کو اپنے آپ سے دور رکھو۔ پھر ہم تمہاری بات سنے گیں۔ کیونکہ ہمیں ان سے گھن آتی ہے۔


       حضرت نوحؑ ہمیشہ اپنی قوم سے کہتے تھے۔ کہ مجھے تمہارےمال و دولت کی ضرورت نہیں ہے۔ حضرت نوحؑ کی لاکھ کوششوں کےباوجود یہ بد نصیب قوم اسلام کی راہ سے مہروم رہی۔  حضرت نوحؑ جتنی بھی کوشش کرکے اپنی قوم کو راہ راست پر لانے کی کوشش کرتے ۔ تو یہ قوم آپؑ کو اتنی ہی دشمنی دیکھاتی۔ جب حضرت نوحؑ اپنی قوم سے مایوس ہوگئےاور بہت پریشان ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو حوصلہ دیا۔اورکہا کہ آپ اپنی قوم کی جہالت پر پریشان نہ ہو ۔


 توآپؑ نے اللہ سے دعا کی کہ


      اے اللہ  اس دنیا سےکافروں کا نام و نشاں مٹادے۔ تو اللہ پاک نے آپکی دعا قبول فرمائی۔آپؑ کی قوم شدید طوفان کی لپیٹ میں آگئی ۔اور یہ طوفان، طوفان نوح کے نام سے مشہور ہے۔



160