دہشت گردوں کی ایک اور خون ریزی

Posted on at


مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میں چھوٹا تھا۔ آج سے اگر ہم کوئی سات برس پیچھے چلے جائیں تو جب ٹی وی یا خبروں پر کوئی دہشت گردی کا واقعہ سنایا جاتا تھا۔ تو یقین جانیں دھڑکنیں بند ہونے لگتی تھیں۔ ایسا محسوس ہوتا تھا۔ مرنے والا جیسے کوئی اپنا ہی ہو۔ لیکن آج کچھ تھوڑے سے عرصے کے بعد ایسے حالات ہو گئے۔ کہ ہر آئے روز ایسی سینکڑوں خبریں سنتے ہیں۔ اور سننے کے بعد اسے ایسے بھول جاتے ہیں۔ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ ہمارے کان تک جوں تک نہیں رینگتی۔ یہ واقعہ جو میں بتا رہا ہوں۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی خبر نہیں ہے۔ کچھ دن پہلے دوپہر کے وقت کوہاٹ شہر کے وسط میں واقع پولیس لائن کے قریب ایک دھماکہ ہوا جب کہ سب کچھ اپنی روزمرہ نارمل زندگی کے مطابق چل رہا تھا۔ کسی کو کیا خبر تھی۔ کہ اس کی موت قریب ہے۔ کہ بس اب اس کے پاس چند پل ہی ہیں۔ ایک دم سے دھماکہ ہوا اور پھر وہاں موت کا ایک ایسا کھیل کھیلا گیا کہ ہر واقع کی طرح اِسے بھی بھلانا ناممکن ہے۔


 اس درد ناک واقع میں تحقیقات کے مطابق رپورٹ تیار کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اس حادثے میں جو دھماکہ خیز مواد تھا وہ 5کلو گرام تک تھا۔ یہ پیکٹ کی صورت میں تھا۔ اور ایک ریموٹ کنٹرول دھماکہ بتایا جارہا تھا۔ جس کے نتیجے میں چودہ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ 13 افراد نازک حالت میں ہیں جنہیں ڈسٹرکٹ ہسپتال کوہاٹ اور کچھ کو جن کی حالت زیادہ نازک تھی انہیں پشاور ہسپتال میں داخل کیا گیا۔


وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ نےاس دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ اور زخمیوں اور اس حادثے میں مرنے والوں کو امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن میں یہ کہتا ہوں۔ کہ کسی کی جان کی قیمت لگائی جاسکتی ہے؟ کیا کچھ پیسے دینے سے اس مرنے والے کے گھر میں جو قہرام مچا ہے وہ کم ہو جائے گا۔ کیا اس کے درد اور غم میں کوئی کمی آجائے گی۔ جس کا لخت جگر ہمیشہ کے لئے اس سے دور ہو گیا ، کیا اس باپ کو آرام و سکون ملے گا۔ کاغذ کے اُن چند ٹکڑوں سے جس کے بڑھاپے کا واحد سہارا اس سے ان ظالموں نے چھین لیا ۔آخر کب تک یہ سب کچھ چلے گا۔ لوگوں کی جانوں کا تحفظ کب ملے گا ان کو۔ یہ تو میں ایک حادثے کا بتایا ہے۔ پتہ نہیں ایسے کتنے اور حادثے ہوتے ہوں گے۔ جس کی خبر مجھ جیسے ایک عام آدمی کو ہوتی ہی نہیں ہوگی۔


میری اپیل ہے اس حکومت سے خدارا عوام کے بارے میں ویسے ہی سوچیں۔ جیسے یہ اپنی اولاد اور خود اپنے بارے میں سوچتے ہیں۔      


      میری دُعا ہے  اللہ رب العزت مرنے والوں کی مغفرت فرمائے اور ان کے گھر والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے۔


 


                                



About the author

160