نارووال شہر کی ایک خوبصورت آواز

Posted on at


کہتے ہیں کہ ہر انسان کے پاس سب کچھ نہیں ہوتا لیکن ہر انسان کے پاس کچھ نہ کچھ ضرور ہوتا ہے ۔ بس ضرورت ہوتی ہے تو اس بات کی کہ اسے اپنے اندر سے باہر نکالا جائے ۔ میری بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اب دیکھیں کہ بولنا تو ہر انسان کو ہی آتا ہے اور آواز بھی ہر انسان کے پاس ہے لیکن نہ تو ہر شخص گانا گا سکتا ہے اور نہ ہی اپنی آواز کا جادو چلا سکتا ہے ۔ لیکن پھر بھی ہمارے پاکستان میں ایسی بہت سی آوازیں موجود ہیں اور ابھی بھی ہیں جنھیں رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا ۔



ان چند آوازوں میں نصرت فتح علی خان ،نور جہاں اور مہدی حسن شامل تھے ۔ جنھیں ان کے جانے کے بعد بھی ان کے گاۓ ہوۓ گیتوں کیوجہ سے یاد رکھا جاتا ہے اور ان کا نام سنہری حروف میں لکھا جاتا ہے ۔



لیکن میرے آج کے اس مضمون  میں بات ہو رہی ہے نارووال کی اس خوبصورت آواز کی جو کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں ۔ ابرار الحق جو کہ نارووال میں پیدا ہوۓ ۔ انہوں نے اپنی تعلیم قائد اعظم یونیورسٹی سے مکمل کی ۔


ابرار الحق پنجابی اور اردو کے پاپ گلوکاروں میں آتے ہیں ۔ بھنگڑا اور فولک گلوکار بھی انھیں کہا جاتا ہے ۔ ایک گلوکار ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی اور ایک خاص بات یہ ہے کہ اپنے شہر میں تحریک انصاف کے پریذیڈنٹ بھی ہیں ۔ انہوں نے اپنی آواز کی دھن اپنے شہر سے نارووال سے شروع کی اور پھر یہ آواز اتنی پھیلی کہ لاہور،اسلام آباد اور پھر پورے پاکستان میں پھیل گئی ۔ اپنی آواز کا جادو کہیں بھی چلا سکتے ہیں ۔



انہوں نے بہت سے البم نکالے ہیں ۔ ان کا سب سے پہلا البم پنجابی زبان میں تھا بلو دے گھر ۔ اس کے علاوہ بھی یہ بہت سے البم نکال چکے ہیں آ جا تے بہ جا سائیکل تے ،مجاجنی بھی ان کے مشہور البم میں سے ایک ہے ۔


 



ان کے مشہور گانوں اور ان کی آواز کی بدولت انھیں لکس سٹائل ایوارڈ بہترین میوزک کا ایوارڈ بھی ملا ہے  ۔



About the author

usman-ali

My self usman ali and interested in politics and every kind of talk shows also search about famous peoples and now i am doing BS honor in electrical.

Subscribe 0
160