محنت کی عظمت

Posted on at


اپنے ہاتھ سے خود کام کرنا یا اپنے لئے روزی کمانا محنت کہلاتا ہے۔ انسان کی عزت و عظمت اسی بات میں ہے کہ وہ محنت کرے اور دوسروں کا محتاج بن کر نہ رہے۔ اس سلسلے میں رسولؐ اللہ کے اسوہ حسنہ سے ہمیں عظیم الشان  مثالیں ملتی ہیں۔ ایک دفعہ ایک سفر کے دوران ایک جگہ قیام کے لئے رکے تو سب صحابہ کرامؓ نے کوئی نہ کوئی کام اپنے ذمہ لے لیا لیکن آپؐ نے یہ گوارہ نہ کیا کہ دوسرے کام کریں آپؐ بے کار رہیں اس لئے آپؐ نے اپنے لئے ایک کام تجویز کیا اور اس کی تکمیل کے لئے جنگل گئے اور لکڑیوں کا گٹھہ اٹھائے ہوئے تشریف لائے۔ یہ ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔


 یہ واحد مثال نہیں ہے بلکہ آپؐ کبھی بھی اپنے ہاتھ سے کام کرنے میں اور محنت مشقت میں کوئی عیب نہیں سمجھتے تھے۔ آپؐ نے صحابہ کرامؓ کے ساتھ مل جل کر ایک مزدور کی طرح کام کیا۔ جس طرح آج کے دور میں بڑے بڑے زمیندار اور جاگیردار ہاتھ سے کام کرنے میں اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ عظمت اور بڑائی اس بات میں نہیں کہ وہ دوسروں سے خدمت لیتا رہے۔  اور اپنے ہاتھ سے کام کرنے میں اپنی توہین سمجھے بلکہ اصل عظمت محنت میں ہے۔ اسی لئے آپؐ نے فرمایا محنت کش اللہ کا دوست ہوتا ہے۔ آپؐ نے ایک اور بات ارشاد فرمائی    


 کسی شخص نے کبھی اس سے بہتر  کھانا نہیں کھایا جو اس نے اپنے ہاتھ کی محنت سے کمایا ہو۔ تمام انبیا کرام نے کسی پیشے یا ہنر کو بُرا نہیں سمجھا بلکہ انھوں نے اپنے حالات کے مطابق مزدوری پیشہ اور کام کاج کے ذریعے روزی کمانے سے گریز نہیں کیا۔ محنت سے خوداری اور عزت نفس پیدا ہوتی ہے۔ اس سے وہ خود اور اس کا خاندان بھی فیض اٹھاتا ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم محنت اور کسی پیشے کو حقیر نہ سمجھیں بلکہ محنت کو اپنا شعار بنائیں مزدور محنت کش کاریگر کا احترام کریں اس کی دل شکنی اور دل آزاری نہ کریں اس کے کام کو آسان اور کام کی جگہ کو آرام دہ بنائیں اور محنت کرنے والوں کی عزت کریں۔




160