یوسف علیہ سلام کا قصہ ٢

Posted on at


حضرت یوسف علیہ سلام کے سب بھائیوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ آپ کو قتل کرنے کی بجاۓ کسی اندھیرے کنوئیں میں ڈال دو ، جہاں سے کوئی راہگیر نکال کر لے جاۓ. چنانچہ سب نے مل کر باپ سے کہا کہ ابا جان ! کیا وجہ ہے کہ آپ علیہ سلام ہمارا اعتبار نہیں کرتے، جب کہ ہم اس کے خیر خواہ ہیں. آپ اسے کل ہمارے ساتھ بھیج دیجئے ہم جنگل کی سیر کو جائیں گے اور خوب کھائیں گے ، پیئیں گے اور لطف اٹھائیں گے. ہم اس کی حفاظت کریں گے اور ہم اس کی نگہبانی کریں گے

 

یعقوب علیہ سلام نے فرمایا  کہ مجھ کو غم اور فکر لاحق ہے کہ تم اس کی طرف سے غافل اور بے فکر ھو جاؤ اور اسے کوئی بھیڑیا کھا جاۓ اور تم کو کوئی خبر نہ رہے

 

وہ بولے کہ ہم طاقتور جماعت ہیں اور اور ہماری موجودگی میں کوئی بھیڑیا اس کے قریب نہیں آ سکتا. سو اس بہانے کے ساتھ وہ یوسف کو اپنے ساتھ لے گئے اور دل میں پختہ ٹھان لیا کہ اسے کسی بے آباد کنویں میں ڈال دیں گے

 

الله تعالیٰ نے یوسف علیہ سلام کو وحی بھیجی اور بتلا دیا کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ تم ان کو یہ سب بتاؤ گے مگر یہ تم کو پہچانے گے نہیں. سو پھر بھائیوں نے ایسا ہی کیا اور وہ اپنے منصوبے کے مطابق اسے مارتے رہے راستے میں اور برا بھلا کہتے رہے. اپنے گھناونے فعل کے بعد جھوٹ موٹ کا روتے ہوئے شام کو باپ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ابا جان ! ہم کھیل کود میں لگ گئے اور یوسف کو سامان کے پاس بیٹھا دیا . اتفاق سے بھیڑیا آ گیا اور اسے کھا گیا اگرچہ ہم سچے ہیں مگر آپ ہماری بات کا یقین نہیں کریں گے

 

باقی کچھ حصہ آنے والے بلاگ میں شایع ھو گا

 الله حافظ

بلاگ رائیٹر

 نبیل حسن



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160