محبت میں تین تین فریق پیش پیش ہوتے ہیں آنکھیں کسی کو دیکھ کر پسند کرتی ہیں اور دل تک کو پیغام پہنچاتی ہیں- وہ شے دل کو پسند آ جائے تو بدلے میں زور زور سے دھڑکتا ہے- پھر آنکھیں اور دل اپنی پسند کو دماغ کے دربار میں پیش کرتے ہیں دماغ دل اور آنکھوں کو ص راہ پر چلنے کے نقصانات کے بارے میں بتاتا ہے وہ دل سے کہتا ہے "اے دل سن!اس کے راستے کا انتخاب کرنا غلط ہے- اس راہ میں چلنے سے بدنامی ہوتی ہے، ہر پل تڑپنا پڑتا ہے-"
پھر دماغ آنکھوں سے کہتا ہے "وہ ہر پل محبوب کی راہ تکنی پڑتی ہے اس کے انتظار میں آنکھیں بچانی پڑتی ہیں اور پل پل کے آنسو بہانے پڑتے ہیں، کیا تم سے یہ سب برداشت ہو جائے گا" دل اور آنکھیں اثبات میں جواب دیتے ہیں تو دماغ کہتا ہے "ٹھیک ہے پھر میں بھی آپکے ساتھ ہوں "
چند دن کی خوشی گزارنے کے بعد دل میں بےوفائی کا درد اور آنکھوں میں غم کے آنسو بہتے ہیں دل جدائی کی آگ میں جل کر خون کے آنسو روتا ہے- پھر وہ دماغ سے کہتے ہیں "تم اس کا کچھ حل نکالو " دماغ سوچ کر پاگل ہو جاتا ہےمگر اس کا حل نہیں نکال سکتا ، جو کچھ ملتا وہ صرف غم ہوتا ہے، جو آنکھوں کو رونے پر، دل کو جلنے پر اور دماغ کو سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے- شاید اسی غم کو عاعشقی کہتے ہیں-
"غم عاشقی، غم بندگی،غم تاحیات غم جاویداں
میری ہر نظر تیری منتظر،تیری ہر نظر میرا امتحان