ریسکیو ( 1122

Posted on at


ہماری کوئی بھی حکومت آئی ہو۔ پچھلے کچھ عرصہ سے یا کہہ سکتے ہیں کہ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ھے۔ بس سب کے منہ سے یہی سنا ھے کہ اس حکومت میں یہ خرابی ہے ۔ اور یہ نقص ھے۔ مہنگائی بڑھا دی گئی ھے ۔ ٹیکس زیادہ کر دیا ہے۔



                                        لیکن اگر دیکھا جائے اور غور کیا جائے تو ہر حکومت اپنے وقت میں کوئی نہ کوئی ایسا اچھا کام کر کے گئی ہو گی۔ جس سے ہمیں تو جو فائدہ ہونا ہی ہے۔ ہماری آنے والی نسلیں بھی اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتی ہیں اسی طرح ایک عظیم کام چند سال پہلے ہمارے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے کیا۔ کسی کو نظر آئے نہ آئے کوئی مانے یا نہ مانے۔ میں تہ دل سے اُن کا شکر گزار ہوں۔ کہ اُنہوں نے یہ کارنامہ کیا۔ اور اس سے بھی زیادہ میں مشکور ہوں اُن چند نوجوانوں کا جو دوسروں کی جان بچانے کے لئے دن رات تیار رہتے ہیں۔



                                     کیونکہ انسان کو کسی چیز کی اہمیت کا اندازہ تبھی ہوتا ہے جب اسے اس کی ضرورت پیش آتی ہے اور میں اس مرحلے سے گزر چکا ہوں۔ کبھی کبھار تو میں یہ سوچ رہا ہوتا ہوں کہ اگر یہ نہ ہوتے تو شاید آج میں بھی نہ ہوتا  میرے  ساتھ پیش آنے والے حادثات میں سب سے پہلے ریسکیو ہی آئی اور اُنہوں نے ہی زخمیوں کے ساتھ ہمیں بھی گاڑی سے باہر نکالا۔ ہم اتنی بُری طرح سے گاڑی میں پھنسے ہوئے تھے کہ گاڑی کو کاٹنا پڑا۔ یہ سب کام اُنہوں نے اتنی جلدی اور ہنر مندی سے کیا کہ مجھے آج بھی اُن نوجوانوں اور اس ساری سروس پر رشک آتا ہے۔



ریسکیو کا کوئی بھی آدمی ( نوجوان ) اگلے مریض کے ساتھ ایسے پیش آتا ہے۔ اُن کی دیکھ بھال اس انداز سے کرتے ہیں جیسے ہم اُنہی کی فیملی ہوں۔



میری دُعا ہے کہ اللہ رب العزت  کی ذات اُن نوجوانوں کو اُن کے کیے کا ہمیشہ اجر دے۔ اور اس سروس کو ہمیشہ بحال رکھے۔ اور ہماری حکومت کو توفیق دے کہ وہ مزید اس طرح کے اچھے کام کریں۔



160