رات کا سماں ہے اوریہ عشق کی داستان ہے
یہ جو رات کا سماں ہے
نہ پوچھو یہ اور کیا ہے
کوئی دل کی تمنا ہے یہ
نہ کوئی اب یہاں ہے
ستم ہے اورجہاں ہے اور
کوئی معصوم سا بچہ ہے
خدمات کریں ہم کس کی
جو یہاں ہے وہ وہا ں ہے
دیدے نظر کہاں ہے اور
محبوب ہے تو کہاں ہے
یہ ہے عشق کی پھیلی
نہ بجھی ہے نہ بجھا ہے
حیرانی کا ہے یہ عالم بس
درد ہے نہ کوئی دواہے
ذیشان کی داستان ہے خیر
اب ہم ہیں تویہاں ہےبس
شائر: ذیشان علی خان