آپ جانتے ہیں کہ اسلام کے خلاف بنائی گئی گستاخانہ فلم یوٹیوب پر اپ لوڈ کرنے پر اسلامی ممالک کا بہت زیادہ احتجاج ہوا جن کے احتجاج کو نہ ماننے پر چند اسلامی ممالک نے اس مشہور ویب سائٹ کو اپنے ممالک میں بند کر دیا۔ تا ہم یہ بات بھی سچ تھی کہ کچھ سافٹ وئیر کی مدد سے لوگ اسے استعمال کررہے ہیں۔۔
لیکن ان سافٹ ویئر سے پوری طرح اسے نہیں چلایا جا سکا۔ آخر اس ویڈیو کو ختم کرنے کی بہت سی خبریں سامنے آئی ہیں۔
اسی سال 27 فروری کو سب سے پہلی خبر اس متعلق یہ تھی کہ امر یکی عد الت نے یو ٹیوب سے گستاخانہ فلم اتارنے کا حکم دے دیا۔اور گوگل کو اگلے چوبیس گھنٹوں میں فلم اتارنے کے احکامات جاری، پاکستان میں اگلے چند دن میں یو ٹیوب کھل سکتی ہے۔ اسکے ساتھ یہ بھی کہا کہ گوگل اس بات کی یقن دہانی کروائے کہ دوبارہ اس فلم کو یو ٹیوب پر جاری نہ کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی سننے میں آیا کہ یہ احتجاج کی وجہ سے نہیں ہٹائی جا رہی بلکہ اسمیں کام کرنے والی ایک اداکارہ کی شکائیت پر اتاری گئی ہے جس نے عدالت میں یہ درخواست دی تھی کہ اسکے ساتھ فلم کے ہدایت کاروں نے دھوکہ کیا ہے۔ اسے بتایا گیا تھا کہ صحرا کے جنگجوئوں کے بارے میں ایک فلم بنائی جا رہی ہے، جسمیں اسکا مرکزی رول ہے، لیکن بعد میں اسکی آواز تبدیل کرکے اس فلم کو مسلمانوں کیخلاف بنا دیا گیا، جس سے کروڑوں مسلمانوں کو تکلیف پہنچی ہے، اسلیئے اسے فوراََ اتارنے کا حکم دیا جائے۔
گوگل نے اس فیصلے کیخلاف قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے ، اس سے قبل وائیٹ ہائوس اور امریکہ محکمہ خارجہ کی درخواستوں کے باوجود گوگل نے یہ ویڈیو اپنے سرورز سے نہیں اتاری، جسکے نتیجے میںاسکی سروسز متعدد مسلم ممالک میں بند کر دی گئیں، پاکستان میں ابھی تک یو ٹیوب اسی وجہ سے بند ہے۔اور اس کے ایک روش بعد ہی پتہ چلا کہ یہ ویڈیو ختم کر دی گئی ۔۔
و ٹیوب نے امریکی عدالت کے حکم پر گستاخانہ ویڈیو اپنی سائیٹ سے فوری طور پر ہٹا دی ہے۔اور اب یہ ویڈیو کسی بھی یو ٹیوب سرور پر دستیاب نہیں۔
گذشتہ روز امریکی عدالت نے گوگل کو یوٹیوب سے اسلام مخالف توہین آمیز فلم ہٹانے کا حکم دے دیا تھا۔ گوگل پر موجود اسلام مخالف فلم کیخلاف امریکی عدالت میں اداکارہ سنڈی لی گارسیا کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی، گارشیا نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ فلم میں شامل کلپ انہوں نے کسی اور فلم کے لیے بنایا تھا اور اس میں ان کی آواز کو تبدیل کیا گیا جس کی وجہ سے انہیں جان کا خطرہ لاحق ہے۔
امریکی سرکٹ کورٹ نے سماعت کے دوران گوگل کی جانب سے متنازعہ مواد کو ہٹانے کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ مواد ہٹانے سے آزادی اظہار رائے کی نفی ہو گئی جو کہ امریکی آئین کی خلاف ورزی ہوگی، تاہم کی سماعت کرنے والے تین میں سے 2 ججز نے کمپنی کے موقف کو خارج کرتے ہوئے اسے اسلام مخالف فلم ہٹانے کا حکم جاری کیا تھا۔
اسلام مخالف فلم ’انوسینس آف مسلم‘ میں حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی گئی تھی جس کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھرمیں کروڑوں مسلمان سراپا احتجاج بنے، پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں مشتعل افراد کی جانب سے امریکی اور یورپی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا، فلم کی یوٹیوب پر موجودگی اور کمپنی کی جانب سے اسے نہ ہٹائے جانے پر پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان اور سوڈان کی جانب سے پابندی بھی عائد کی گئی جو کہ اب تک برقرار ہے۔
اب گستاخانہ فلم کی ہٹانے کے بعد اُمید ہے کہ یو ٹیوب کی سروسز اگلے چند دنوں میں پاکستان بھر میں بحال کر دی جائیں گی۔
اس کے ہٹاے جانے کے ایک دن بعد ہی گوگل نے پھر سے اسے اپ لوڈ کرنے کی اپیل کر دی۔ پر امریکی عدالت نے اسلام مخالف فلم کو یوٹیوب سے ہٹانے کے حکم کیخلاف گوگل کی اپیل مسترد کردی۔۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ دوبارہ یہ ویڈیو اپ لوڈ ہو کر یوٹیوب اسی طرح بند رہتی ہے۔ یا ختم ہو کر یوٹیوب بحال ہو گی۔۔