یوسف علیہ سلام کا قصّہ ١٠

Posted on at


یوسف علیہ سلام نے اپنے بھایئوں سے کہا کہ یاد کرو اس سے پہلے تم نے اپنے بھائی یوسف اور بنیامین کے ساتھ کیا برتاؤ کیا تھا ؟

وہ حیرانی سے پوچھنے لگے کہ کیا آپ یوسف ہیں ؟

یوسف علیہ سلام کہنے لگے کہ ہاں ! میں ہی یوسف ھوں اور یہ میرا بھائی بنیامین ہے

 

وہ کہنے لگے کہ بے شک الله نے آپ علیہ سلام کو فضیلت دی ہے اور ہم ہی خطا کاروں میں سے ہیں.

 

یوسف علیہ سلام نے فرمایا کہ آج تم پر کوئی الزام نہیں اور نہ ہی کوئی پکڑ ہے تم پہ . الله تمہارا قصور معاف فرماۓ 

 

یہ میری قمیص لو، اور جا کر میرے باپ کے چہرے پر ڈال دو ، ان کی آنکھیں روشن ھو جایئں گی

 

جب قافلہ چلا واپس تو یعقوب علیہ سلام نے کہا کہ اگر تم مجھے بہکی بہکی باتیں کرنے والا اور دیوانہ نہ کہو تو میں تم کو بتاؤں کہ مجھے یوسف علیہ سلام کی خوشبو آ رہی ہے . گھر والوں نے کہا کہ آپ بلکل وار فتگی کے عالم میں ہیں . چناچہ جب مصر سے خوشخبری پہنچی اور کرتہ جو یوسف علیہ سلام نے دیا تھا وہ آپ کے چہرے پر ڈالا گیا تو آپ کی آنکھیں روشن ھو گئیں

 

بیٹوں نے یعقوب علیہ سلام سے اپنے کئے کی معافی مانگی . پھر سب گھر والے مصر کو روانہ ہوۓ اور جب وہاں پہنچے تو یوسف علیہ سلام نے اپناؤ والدین کو اپنے ساتھ شاہی تخت پر بٹھایا اور سب کے سب ان کے روبرو جھک گئے

 

یہ حالت دیکھ کر یوسف علیہ سلام کہنے لگے کہ ابّا جان ! یہ وہ خواب ہے جو بچپن میں ، میں نے دیکھا تھا اورمیرے رب نے اسے سچ کر دکھایا

 

میرے دوستوں ! یہ قصّہ یوسف علیہ سلام کا یہاں پر اختمام پذیر ہوتا ہے . امید کرتا ھوں کہ آپ کو پسند آیا ھو گا

 

الله حافظ

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن  



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160