اچھے انسان کی فطرت

Posted on at


اس دنیا میں اللہ پاک نے مختلف انسان بنائے ہیں۔جوجسم کی بناوٹ کےلحاظ سے ملتے جلتےہیں۔ لیکن ان لوگوں کی شکلیں مختلف ہیں۔اللہ تعالی نے انسان کومغرور پیدا کیا ہے۔ انسان بہت مغرور ہے۔ اور پھر ہر انسان فطرت کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ میرے لفظوں میں فطرت انسان کا کردار ہے۔ انسان کا اخلاق ، رہنے کا طریقہ، ملنے کا ، زندگی گزارنےکا نام فطرت ہے۔ ہر انسان کی فطرت دوسرے  انسان سے مختلف ہوتی ہے۔ پھر کوئی انسان فطرت کے لحاظ سےاچھا ہوتا ہے اور کوئی انسان فطرت کے لحاظ سے برا ہوتا ہے۔ اس کی فطرت میں اگر اچھے کام کرنے کا لکھا ہو تو وہ اچھے کام کرے گا اور جس شخص کی فطرت میں برے کام کرنے کا لکھا ہوتو وہ برے کام کرے  گا۔

اللہ تعالٰیٰ نے انسان کو حکم دیا کہ وہ میری ہی عبادت کریں۔ میری ہی بندگی کرے اور میرے بھیجے ہوئے نبیوں اور انبیاؑ۶ پرایمان لائے، وہ انسان جو اس تعلیم پر عمل کرے گا وہ ہدایت پالے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کو اس دنیا میں  لوگوں  کو سیدھی  راہ د کھانے کےلیے بیھجااور جو اس کو اپنالے وہ سیدھی راہ پر گامزن ہو گیا۔

     انسان کی فطرت کا تقاضہ یہ ہے کہ ایک اچھا انسان اللہ کے حکم کو مانتا ہے اور سچے دل سے اس بات  کا اعتراف کرتا ہے کہ اللہ ایک ہے اور وہ وحدہٗ لا شریک ہے۔اور پھر نبی اور انبیاؑ کو اللہ تعالیٰ  نے اپنے بندوں  کی اصلاح کے لئے بیھجے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فرشتوں پر ایمان لانا ہے۔ ایک اچھا انسان ان تمام باتوں پر عمل کرتا ہے۔ اور وہ اپنی فطرت کی اچھائی بیان کردیتا ہے۔  ایک اچھا آدمی اس بات کا خیال رکھتا ہے۔کہ اس کی وجہ سے کسی کو تکلیف نہ ہو ،وہ اپنی طرف سے پوری کوشش کرتا ہے۔ کہ وہ کسی کا دل نہ دوکھائے، وہ ہمیشہ ہر کسی کو خوش رکھتا ہے ۔  جیسا کہ وہ جہاں رہتا ہے،جس گھر میں وہ رہتا ہے۔ اس کے گھر میں اور بہت سے لوگ رہتے ہیں۔ جن سے اس کا کوئی نہ کوئی رشتہ ہوتا ہے۔ ایک رشتہ ماں کا، باپ کا،بہن اور بھائی کا،بیوی اور بچوں کا یہ تمام رشتے اس کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔وہ ان تمام رشتوں کا خیال رکھتا ہے۔ اور ان کی ضروریات کا خیال رکھتا ہے۔ یہ خوبیاں اسے آسمان کی بلندی تک لے جاتی ہیں۔

 



160