جوں جوں وقت نے ترقی کی اسکے ساتھ ساتھ روزانہ کی نئی ایجادات نے انسانی زندگی کو بہت آسان بنادیا ہے لیکن ان تمام تر آسائشوں کے باوجود ہر شخص انتہائی مصروف ہے اکثر اوقات آپ نے لوگوں کو یہ کہتے بھی سنا ہوگا کہ ( سر کجھانے کی بھی فرصت نہیں ملتی ) اتنے کام ہوتے ہیں لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے اکثر کام ادھورے رہ جاتے ہیں سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ کہ کیسے وقت کو منظم کیا جائے اکچر لوگون کاا خیال ہوتا ہے کہ وہ اپنا وقت بلکل ضائع نہیں کرتے مگر اسکے باوجود انکے بہت سے کام ادھورے رہ جاتے ہیں اور اکثر پریشان رہتے ہیں کہ کیا کرین اور کیا نہ کریں
ٹائم مینجمنٹ کے حوالے سے نیویارکی ایک بہترین رائٹر اور صحافی نے اپنی کتاب ۱۶۸ ہاورز میں وقت کی منصوبہ بندی کے بارے میں بہت مفید معلومات فراہم کی ہیں وہ بتاتی ہیں کہ ایک ہفتے مین ہمارے پاس ایک ا۶۸ گھنٹے ہوتے ہین جن میں ہم بہت سے کام سرانجام دیتے ہیں مثلا ٹی وی دیکھنا ، انٹرنیٹ استعمال کرنا ، شاپنگ کرنا وغیرہ اور مختلف ناولز کا مطالعہ کرنا وغیرہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ ہم بہت سے ایسے کامون میں مصروف ہوتے ہیں جن کا ہمین کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا اور ان کامون کو چھوڑ کر ہم بآسانی دیگر مفید و تخلیقی کام کرسکتے ہیں
وہ اپنی ایک اور کتاب ونڈرکیم مین لکھتی ہیں کہ اگر ہم ایک ہفتے میں پچاس گھنٹے کام کریں ایک ہفتے میں چھپن گھنٹے سونے میں گزار دیں تو اسکے بعد بھی ہمارے پاس باسٹھ گھنتے بچتے ہیں جن میں ہم دیگر تخلیقی اور تعمیری کام انجام دے سکتے ہیں ہم سب کے پاس ہفتے میں ۱۶۸ گھنٹے ہوتے ہیں اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم ان اوقات کا استعمال کیسے کرین جو لوگ اپنے اوقات کا درست استعمال کرتے ہیں وہ اپنی زندگی سے خوش اور مطمئن ہوتے ہیں۔