روسی عوام جنگ کی ناقابل برداشت شرمندگی اٹھانے کے بعد اپنے بادشاہ کی حکومت کا تختہ الٹ چکے تھے۔ ایک گروہ مغربی طرز کی جمہوری حکومت کے حق میں تھا۔ لیکن جب اس کا بس نہ چلا تو ایک اور گروہ آگے بڑھا، جس کی رہنماہی لینن کر رہا تھا۔ جس نے عوام کو امن، روٹی اور زمین دینے کا وعدہ کیا تھا۔ یہ بڑا پرجوش تھا، اس لیے عوام اس کے پیچھے لگ گیے۔
لینن، کارل مارکس کی تعلیمات کے سخت مخالف تھا۔ اور مارکس سرمایہ دارانہ نظام کا سخت مخالف تھا۔ اس کے نزدیک سب سے بڑی براہی یہ تھی کہ کچھ لوگ کارخانوں، کھیتوں، ریل گاڑیوں اور کانوں ہوں اور ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے رہیں۔ اور جب مزدور معمولی اجرت پر کا کریں اور مالک تمام نفعہ سمیٹ کر لے جاہے۔
اس نے اس براہی کا یہ حل تلاش کیا کہ پیداوار کے تمام ژرایع پر حکومت کا قبضہ ہو۔ حکومت عوام کی بہتری کے لیے تمام منصوبے چلاہے۔ اور کارکنوں کے ضروریات کے مطابق ان کے دیکھ بال کرے۔ اس نظام کو سوشل ازم کا نام دیا گیا۔ اور تمام مزروروں کو اس بات کا احساس دلایا گیا کہ وہ اکھٹے ہو کر اس نظام کو راہج کریں۔