تعلیم اور مستقبل

Posted on at


حقییقت میں کہا جاتا ھے کہ کوئی بھی ملک یا زندگی کا کوئی شعبہ اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس کے تمام باشندے پڑھے لکھے نہ ھوں انسان کے پڑھے لکھے ھونے کامطلب یہ نہیں کہ لکھنا پڑھنا جانتا ھو بلکہ اس کے ستھ اپنے حقوق اور فرائض سے مکمل طور پر آگاہ ھو۔لیکن لکھناپڑھنا کسی بھی انسان کا پہلا قدم ھوتا ہے۔لیکن صرف پڑھ لکھ کر انسان تعلیم یافتہ نہیں کہلاتا۔ تعلیم کامطلب ھے کہ طرز عمل میں مثبت تبدیلی لانا۔

آج کے جدید دور میں تقریبا57 فیصد لوگ پڑھے لکھے ہیں۔جو کہ کالجوں یونیورسیٹوں سے تعلیم حاصل کرکےکسی نہ کسی عہدےپرفائزھونا چاھتے ہیں۔لیکن ہماری بدقسمتی سےوطن عظیم میں بہت سے ذہین اور اعلی تعلیم یافتہ ہونے کے باوجودبھی اس جدید دور نوجوان بے روز گار پھر رہے ھیں ۔حکومت پڑھے لکھے افرادکوخاص ماحول یا عہدہ نہیں دیتی جہاں وہ اپنی خدمات سر انجام دے سکیں۔

تعلیم یافتہ لوگوں کیلئے کوئی اچھا منصوبہ نہیں بنایا جاتا جس کی بنا پر انہیں روزگار مل سکے ۔تعلیم اور اعلی ڈگری یافتہ لوگ ہمارع ملک میں بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہیں۔جوکہ آج وہ احساس کمتری کا شکار ہیں۔جوکہ اب وہ نہ مزدوری کے قابل ہیں اور نہ کوئی دوسرا کاروبار کر سکتے ہیں جس سے وہ اپنا مستقبل سنوار سکیں۔ لیکن جو لوگ ان مصائب تکالیف اور ماں، باپ اپنا پیٹ کاٹ کر انہیں تعلیم دیتے ہیں ۔ انہیں کوئی صلہ حاصل نہیں ہوتا۔ آج کے دور میں پڑھے لکھے انسان کی کوئی قدر نہیں ہے جس کی بنا پر اکثر پڑھے لوگ  خود کشی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ہمارے ملک میں بےروزگاری  عام ہے۔ اور ملک کی ترقی میں پڑھے لکھے لوگوں کا اہم کردار ہوتا ہے۔ حکومت کی غلط پالیسیوں اور ناقص تعلیمی نظام کی وجہ سے لوگوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔ آج کے دور میں یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے۔ جو کہ ایک افسوس ناک بات ہے۔ ہماری نوجوان نسل کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔حکومت کو چاہیے کہ ملک قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں۔ اور ملک ترقی کرکے دنیا کے عظیم ممالک کی فہرست میں شامل ہو سکیں۔



About the author

160