فلسفہ

Posted on at


یہ لفظ دو یونانی الفاظ کا مجموعہ ہے فیلوس یعنی محبت اور صوفیا یعنی حمکت۔ اسطرح اس لفظ کے معنی ہوئے حمکت یا دانائی سے محبت۔  یہ ایسا علم ہے جس کی ضرورت ہر عام و فہم شخص کو پڑتی ہے جو حقیقی اور فطری دنیا کی تلاش میں رہتا ہے۔ حکمت کا تعلق ہی فکری ، عملی زندگی سے ہے۔  اس علم کی پروان میں یونانی فلاسفروں کا اہیم کردار رہا ہے۔ اور ان کی تخلیقات اور فلسفروں کے  نظریات اس علم کے اندر جا بجا دیکھائی دیتے ہیں اور زندگی کا کوئی شعبہ ان کی فکری دسترس سے نہیں بچ سکا۔

ان یونانی فلاسفروں نے مذہب ، اخلاقیات، جمالیات ، سیاست، معاشیات ، علم نجوم اور تقریباً ہر موضوع پر لکھا۔

فلسفہ اصل میں کائنات میں پائی جانے والی صداقتوں سے محبت کا نام ہے۔ جس طرح ذہئن اور دماغ کے بغیر کسی انسان کا تصور ممکن نہیں اس طرح فلسفیوں کے بغیر کسی باشعور قوم کا تصور بھی نہیں پایا جاتا اور اہل حکمت، دانشور اور فلسفی قوم کو حیات اور منزل کا تصور دیتے ہیں۔اور جو قومیں اپنی فلسفیوں کی قدر کرتی ہیں اور انہیں بلند مقام دیتی ہیں اس قدر وہ قومیں شعوری طور پر بالغ ہوتی ہیں۔ فلسفی اپنی حکمت اور دانشمندی سے معاشرے کے مسائل کے حل ، افراد کی تربیت اور تکمیل کے لئے اپنا فلسفیانہ نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔ دنیا میں مزاجاً ہر شخص فلسفی ہی ہوتا ہے۔ کیونکہ دانش اور حکمت سے محبت کرنا بنی نوع انسان کا فطری وصف ہے۔ اور اسے کائنات کی گہرائیوں میں اسرار و رموز کو جاننے کا شدید استیاق ہوتا ہے۔ فلسفی علم کے ساتھ اس چیز کی حقیقی قدر و قیمت بھی جانے کی کوشش کرتا ہے۔  اور افلاطون کے نزدیک فلسفی تمام زماں و مکاں کا ناظر ہوتا ہے۔ فلسفی ہر وقت سچائی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ فلسفہ انسانی زندگی کے بنیادی مسائل کو زیربحث لاتا ہے۔ اس کا تعلق انسان ، خدا اور کائنات سے ہے۔ اس حوالے سے کئی بنیادی سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔

ہم کون ہیں؟ ہم کہاں سے آئیں ہیں؟ کائنات کی وسعتوں میں انسان کا مقام کیا ہے؟ ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ اس کے علاوہ کئی دوسرے سوالات جن کے تجزیوں میں بعض بہترین فلسفیوں کی قوت خرچ ہوئی ہے۔

فلسفیانہ سوچ کے لئے تاریخ فلسفہ چائے وہ پرانا یا تاریخی ہو یا موجودہ یا جدید ادوار کا سے آشنا ہونا ضروری ہے۔ ذہنی اور تاریخی پختگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ دانش و حکمت سے محبت جو ہماری تحقیقی صلاحیتوں کو جلا بخشتی ہے اور فروغ دیتی ہے۔

مغربی دنیا کی تاریخی کتابوں کا مطالعہ اور مشرقی دینا کی تاریخی کتابوں کا مطالعہ بھی ضروری ہے۔  اور ان قوموں کا سیاسی افکار، اخلاقیات، معاشیات جمالیات کا مطالعہ بھی ضروری تصور کیا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ محدود علم کے مطالعہ کا نام نہیں ہے۔ یہ انسانی دانش و فکر کے ان گنت زاویوں اور نت نئے امکانات کی نشاندئی کرتا ہے۔  فلسفہ کی عمارت بے شمار افکار و نظریات پر قائم ہے۔  یہ اپنے اندر فہم و فراست اور عقل کے پیش بہا قمتی موتی سجائے رکھے ہوئے ہیں جس کی ضمانت کامیابی جستجو میں ہے۔

 

 



160