مقام ابراہیم وہ جگہ ہے جہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا زندہ جاوید معجزہ ہے کہ صدیوں سے یہ پتھر باقی ہے اور اس پر سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پیروں کے نشان نہیں ختم ہوئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مبارک قدموں کے نشانات پتھر میں صاف ظاہر ہونا اس بات کی نشانی ہے کہ اللہ کے اپنے مخلص و مومن بندے کے لیئے ہر چیز کو مسنحر مطیع کر دیتے ہیں
اس پتھر میں ایک قدم مبارک کے نشانات کی گہرائی ۱۰ سینٹی میٹر ہے اور دوسرے قدم کی گہرائی ۹ سینٹی میٹر ہے البتہ اس پر انگلیوں کے نشانات نہیں ہیں اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ پہلے یہ پتھر کسی فریم میں موجود نہیں تھا اس لیئے لوگ اس کو چھوتے تھے اس لیئے اس وجہ سے انگلیوں کے نشانات زائل ہو گئے ہر قدم کی لمبائی ۲۲ سینٹی میٹر ہے اور چوڑائی ۱۱ سینٹی میٹر ہے ذمانہ جاہلیت میں عرب پتھروں کی پوجا کرتے تھے لیکن مقام ابراہیم کو یہ شرف حاصل ہے کہ ہر قسم کی پوجا اور پرتسش سے محفوذ رہا
مقام ابراہیم کے لیئے شیشے کا خول بنایا گیا ہے، جس میں مقام ابراہیم رکھا دیا گیا ہے، مقام ابراہیم شان دار کرسٹل میں نصب ہے جس کے گرد لوہے کی مضبوط جالی لگا دی گئی ہے اور اس کو سنگ مرمر کے ایک بڑے پتھر میں نصب کر دیا گیا ہے جس کا طول و عرض ۱۸۰ ضرب۱۳۰ ہے جو دو اعشاریہ سینتیس مربع میڑ ہے اور بیرونی جانب جالی کو سونے کی پالش کی گئی ہے اور بیرونی جانب ۱۰ ملی میٹر شفاف شیشہ نصب کیا گیا ہے
اس شیشے کی خوبی یہ ہے کہ شدید حرارت کو برداشت کرتا ہے اور ضرب لگنے سے بھی نہیں ٹوٹتا ان شیشوں میں سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پیروں کے نشانات صاف دیکھے جاسکتے ہیں
مقام ابراہیم کے نیچے سفید سنگ مرمر نصب کر دیا گیا ہے، یہ تعمیر ۱۴۱۸ھ میں بیس لاکھ ریال سے مکمل ہوئی۔