حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نبوت کا آغاز

Posted on at


حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالی کے عظیم الشّان نبی تھے۔ حضرت ابراہیمؑ ملک عراق میں پیدا ہوئے۔ حضرت ابراہیمؑ کا زمانہ نبوت یعنی جب انھیں نبوت ملی۔ آپ علیہ السلام کی قوم بتوں کی پوجا کیا کرتی تھی۔ آپ علیہ السلام اپنی قوم کی ہدایت اور رہنمائی اور ان کی اصلاح کے لئے بیھجے گئے تھے۔ آپ علیہ السلام کے گھر والے بھی شرک اور بت پرستی میں مبتلا تھے۔ آپ علیہ السلام نے اسلام کی دعوت کا آغاز سب سے پہلے اپنے گھر سے شروع کیا۔ آپؑ نے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اور اسلام کا راستہ بتایا لیکن آپؑ کے والد پر آپ کی دعوت کا کوئی اثر نہ ہوا۔


لیکن آپ کے والد نے آپؑ کو ڈرایا اور کہا کہ اے ابراہیمؑ! اگر تو ہمیں بتوں کی پوجا کرنے سے روکے گا اور بتوں کی برائی کرنے سے باز نہیں آئے گا تو میں تجھے برباد کردوں گا۔آپؑ نے ان کی بات کا برا نہ منایا اور نہ ہی ان کی طرح ان سے بدتمیزی کی۔ بلکہ آرام اور پیار سے اور بہت ہی اچھے اخلاق سے جواب  دیا کہ میں آپکے ساتھ رہ کر ان پتھر کے بنے ہوئے بتوں کی پوجا نہیں کرسکتا اور نہ میں اسلام کا راستہ چھوڑ سکتا ہوں میں اس قوم کی رہنمائی  کے لئے بیھجا گیا ہوں میں آج آپ کوخدا حافظ کہتا ہوں لیکن میں آپکے لئے اللہ پاک سے  آپکی بخشش طلب کرتا رہوں گا آپؑ کی قوم اپنے مذہب کوچھوڑنا نہیں چاہتی تھی۔ وہ اپنے باپ داداؤں کے دین کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے اور کہتے تھے کہ اے ابراہیم! ہم تم سے جگھڑنا نہیں چاہتےتھے۔ حضرت ابراہیمؑ کی لاکھ کوشش کے بعد بھی یہ بدنصیب قوم ایمان نہ لائی۔


ایک اور طریقہ یہ آزمایا


جب ساری قوم میلے میں گئ ہوئی تھی۔ آپؑ ان کے بت خانے میں گئے اور ان کے سارے بتوں کوتوڑ ڈالا اور کلہاڑا بڑے بت کے کندھے پر رکھ دیا اور پھر وہاں سے واپس آگئے۔ جب وہ میلے سے واپس آئے تو انہوں نے اپنے بت خانے کا یہ حال دیکھا تو وہ سمجھ گئے کہ یہ کام ابراہیمؑ کے سوا کوئی نہیں کرسکتا اور آپؑ کووہاں بلوایا گیا انہوں نے کہا کہ یہ بت کس نے توڑے ہیں۔ تو آپ نے جواب دیا یہ کلہاڑا بڑے بت کے کندھے پر ہے۔ اس سے پوچھ لو انہوں نے کہا کہ یہ نہیں بولتے آپؑ نے کہا کہ یہ بت نہ تو تمہیں فائدہ اور نہ ہی نقصان پہنچاتے۔ لیکن  انہوں آپؑ کوآ گ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا تاکہ ان کے ساتھ دعوت اسلام کا واقعہ ختم ہوجائے۔


 



160