صحابہ اکرام کی استقامت

Posted on at


صحابہ اکرام نے استقامت کے جو کارنامے سر انجام دیئے وہ بھی ہمارے لیئے بہترین نمونہ ہیں۔ حضرت خباب بن ارت کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم نے اپنی مصیبتوں کا حال بیان کرکے دعا کی درخواست کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں میں ایسا بھی ہوا کہ ایک آدمی کو زمین میں گاڑھ دیا گیا۔ اسے آرے سے چیر کردو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا مگر وہ ثابت قدم رہا۔ اور لوہے کی کنگھیوں سے کسی کا گوشت اچیل اچیل کر الگ کردیا گیا لیکن پھر بھی وہ اپنے دین سے نہ ہٹا۔ اور پھر انہی حضرت خباب کے ساتھ یہ ہوا کہ اسلام قبول کرنے کے نتیجے میں ان پر طرح طرح کے ظلم ڈھائے گئے حتی کہ ایک دن زمین پر کوئلے دہکا کر انھیں ان پر چپت لٹا دیا گیا۔ ایک شخص ان کی چھاتی پر پائوں رکھے کھڑا رہا کہ کروٹ نہ بدل سکیں۔ یہاں تک کہ کوئلے آپ کے جسم کی چربی پگھلنے سے خود ہی ٹھنڈے پڑگئے۔ اور یہ نشان، عزیمت و استقامت کے تمغے کے طور پر، ساری عمر کے لیئے آپ کے جسم پر ثبت ہو کر رہ گیا۔ ایک صحابی حضرت خبیب کو سولی پر لٹکا دیا گیا۔ نیزوں کے کچو کے اور تلواروں کے گھائو لگا لگا کر اذیتیں دی گئیں۔ کسی ستم ظریف نے پوچھا کیا خیال ہے خبیب! اب تو چاہتے ہو گے کاش میری جگہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اور میں اس عذاب سے بچ جاتا۔ حضرت خبیب نے جواب میں کہا کہ مجھے سو دفعہ اس طرح اذیتیں دے دے کر مار اور زندہ کیا جاتا رہے، مجھے منظور ہے لیکن یہ گوارا نہیں کہ میرے پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پائوں میں ایک کانٹا بھی چبھے۔  اس شہید راہ وفانے مرنے سے پہلے جو اشعار کہئے، ان میں سے ایک یہ ہے:


"جب میں ایمان کی حالت میں اپنی جان دے رہا ہوں تو مجھے اس بات کے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اللہ کی راہ میں زخم کھا کر گرتا ہو﷽ں تو میری دائیں کروٹ پہلے زمین پر لگتی ہے یا بائیں کروٹ۔"


سچے اور مخلص مسلمان کی استقا مت اور ثابت قدمی کی یہی کیفیت ہونی چاہیئے۔ تاریخ اسلام کا دامن ایسی بے شمار مثالوں سے بھرا پڑا ہے۔ آئیے ہم عہد کریں کہ اللہ کی توحید، سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت، قرآن کے اللہ کی کتاب ہونے اور روز آخرت کے برحق ہونے پر قائم رہیں گے۔ اس کے تمام تقاضے پورے کریں گے۔ نماز پابندی سے ادا کریں گے۔ اسلامی تعلیمات لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کریں گے اور اس راہ میں جن تکالیف کا سامنا ہو صبر و استقامت سے جھیلیں گے۔ 



About the author

160