یورینیم

Posted on at



 ایک ایسی دھات جو اپنے اندر پراسرار خصوصیات رکھتی ہے۔ یورینیم کی شکل میں انسان کو ایسے تالے کی چابی مل گئی ہے جس نے   ایٹم کی زبردست طاقت کے  رازوں سے پردہ اٹھا دیا ہے۔ اس قدرتی دھات کے شعبہ طب ، زراعت ، صنعت اور حیایات میں حیرت انگیز استعمالات سامنے آئے ہیں۔ اس دھات کا چھوٹا سا ٹکرا بھی جو سلور یا لوہے کے ٹکرے کے برابر ہو ، اپنے سائز سے کئی گنا بھاری ہوتا ہے۔



عشاریہ تین  کیوبک میڑر یورینیم کا وزن تقریباً آدھا ٹن تک ہو سکتا ہے۔ لہذا یورینیم قدرت کا بھاری ترین عنصر ہے۔ غیر معمولی خصوصیات میں اہم اس کی تابکاری ہے جو ایٹم کو آستہگی کے ساتھ توڑ کر     تابکاری  طاقت کا اخراج کرتاہے۔  اس کے کچھ ہی ایٹم  افزودہ ہوتے ہیں جو دھماکہ کر کے دو حصے بنا سکتے ہیں اور بڑی مقدار میں توانائی کا اخراج کر سکتے ہیں۔



تمام ایٹمی بجلی گھروں میں اور ایٹمی ہتھیاروں میں یورینیم کی افزودگی کو بنیادی حثیت حاصل ہے ۔ کیمیائی طور پر یورینیم ایک کالی تہہ میں ہوا کے اندر وقوع پزیر ہوتا ہے۔ اور یہ تہہ یورینیم اور  ہوا میں موجود آکسیجن کی وجہ سے بنتی ہے۔ یورینیم دوسرے عناصر کے ساتھ مل کر ایک اہم مرکب بن جاتا ہے۔



 یورینیم کم مقدار میں  وسیع پھلاؤ کی صلاحیت رکھتا ہے یہ قدرتی حالت میں  اُور یعنی کچی دھات کی صورت ہوتی ہے  پایا جاتا ، اور اسکو کچی دھاتی حالت سے نکالنے کے لئے ایک لمبا اور پیچیدہ عمل ہے۔ اس کے کارخانے ہزاروں ٹن کچی یوینیم دھات پراسس کرنے کے بعد بہت قلیل مقدار میں یوینیم حاصل کر تے ہیں یعنی ایک ٹن سے بمشکل  چند کلو۔ خام یوینیم کو پہلے کرش کیا جاتا ہے پھر اسے کیمیکل کی مدد سے اس سے مٹی وغیرہ اٹھائی جاتی ہے۔ پھر اسے مزید ریفائنگ پراسس سے گزارہ جاتا ہے اور اسے چمکتی ہوئی دھاتی حالت میں حاصل کر لیا جاتا ہے۔ انتہائی خالص حالت میں دستیابی کے باوجود اسے مزید ریفائن کیا جاتا ہے اور قدرتی یورینیم کا بہت ہی کم حصہ افزودگی کے لئے دستیاب ہوتا ہے۔



اس کی ایک دلچسب بات اس کے  اندر موجود توانائی کا سمندر بند ہے ایک کلو یورینیم کی توانائی 30 لاکھ کلو کوئلہ کی توانائی کے برابر ہوتی ہے اور ایٹمی ری ایکڑروں میں بکھری ہوئی یورینیم سے بیش بہا توانئی پیدا کی جاتی ہے جس سے ٹربائنے چلائی جاتی ہیں اور بجلی بنائی جاتی ہے۔



ہمارے ملک میں یورینیم کی موجوگی کے ٹھوس شوائد ملے ہیں لیکن اس کو نکالنے کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے اگر ہماری حکوتیں اس قیمتی معدنی وسائل کو نکالنے کی سنجیدہ کوشش کرے اور اسے ایٹمی بجلی گھروں میں استعمال کریں تو یقینی طور پر ہمارا ملک توانائی کے بحران سے نکل کر صنعتی ترقی میں خود کفالت کی منزل کی طرف رواں دواں ہو جائے گا۔



160